احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
نہ میری ہمت کو پست کر سکتے ہیں۔ کیونکہ جب ناقابل تردید حقیقت سامنے آئے گی اس وقت ان ریزولیوشنز کو کس نے پوچھنا ہے اور اظہار حققیت کے ان دعوؤں کی کس نے پرواہ کرنی ہے۔ جو روزانہ الفضل میں چھپتے رہتے ہیں۔ یہ جماعت چونکہ مؤمنوں کی جماعت ہے اوراس کا تعلق خواہ کسی شخص کے ساتھ ہو محض خدا کے لئے ہے۔ اس لئے مجھے اطمینان ہے کہ جب وہ اس شخص کو خدائے تعالیٰ کے احکام کے صریح خلاف چلتے دیکھے گی اور اس پر یہ بات دلائل سے ثابت ہو جائے گی تو وہ اس تعلق کو توڑنے میں ایک سیکنڈ کی بھی دیر نہیں لگائے گی۔ میری طرف جو دعویٰ اثرورسوخ منسوب کیاگیا ہے۔ میری طرف سے اس کے ثبوت کے مطالبہ پر میرے خط میں سے ایک عبارت ’’الفضل‘‘ میں شائع کی گئی ہے۔ گو اس عبارت کا اس دعویٰ کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں۔ لیکن یہ خیانت ہوگی۔ اگر میں اس جگہ اس کابھی ذکر نہ کردوں اور وہ عبارت یہ ہے۔ ’’کیونکہ آپ اچھی طرح سے جانتے تھے کہ اس شخص کو جماعت میں عزت حاصل ہے۔ مستریوں کے متعلق تو اس قسم کے عذر گھڑ لئے گئے تھے کہ ان کے خلاف مقدمہ کا فیصلہ کیا تھا۔ یا ان کی لڑکی پر سوت کے لانے کا مشورہ دیا تھا۔ مگر یہاں اس قسم کا کوئی عذر بھی نہیں چل سکتا۔ اس کے اخلاص میں کوئی دھبہ نہیں لگایا جاسکتا۔ اس کی بات کو جماعت مستریوں کی طرح رد نہیں کر دے گی۔ بلکہ اس پر اسے کان دھرنا پڑے گا اور وہ ضرور دھرے گی۔‘‘ اب قطع نظر اس کے کہ اس عبارت کو پیش کرتے وقت متشابہ کو محکم کے ماتحت کرنے کے مسلمہ اصول کو نظر اندار کر دیا گیا ہے اور قطع نظر اس کے کہ اس سے پہلی اور اس کے بعد کی عبارت کو کاٹ کر اسے پیش کیاگیا ہے۔ پھر بھی اس عبارت میں سے نہ ہی اثرورسوخ کا لفظ دکھلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا لفظ بتایا جاسکتا ہے جو اثرورسوخ پر دلالت کرتا ہو۔ گو میری عبارت میں کوئی ایسا لفظ موجود نہیں۔ لیکن ’’الفضل‘‘ میں جن الفاظ سے غلط طور پر ایسا نتیجہ نکالا گیا ہے وہ یہ ہیں۔ ’’بلکہ اس پر اسے کان دھرنا پڑے گا اور وہ ضرور دھرے گی۔‘‘ اب احباب خود ہی غور فرمائیں کہ میری عبارت میں کیا کان دھرنے کی وجہ اثرورسوخ بتائی گئی ہے یا اس کی یہ وجہ بتائی گئی ہے کہ میری طرف نہ تو کوئی دنیوی غرض منسوب کی جاسکتی ہے۔ جیسے کہ مستریوں کی طرف گئی تھی اور نہ کوئی ایسی بات پیش کی جاسکتی ہے جو میرے اخلاق کو مشتبہ کر سکے۔ پس جب خود میری عبارت میں اصل وجہ موجود تھی تو اس کو چھوڑ کر کوئی دوسری وجہ نکالنے کی کوشش کرنا کیا حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کے مترادف نہیں۔ کیا تقویٰ اسی کا نام ہے؟