احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
میرے پیارے بھائیو! آپ نے اپنے تمام ریزولیوشنز کی بنا اس بناء پر رکھی ہے کہ میں نے خلیفہ وقت کے مقابل جماعت میں اپنے اثرورسوخ کا دعویٰ کیا ہے اور یہ کہ اس اثر ورسوخ سے کام لے کر میں خلیفہ کو گرا دینے کا مدعی ہوں۔ لیکن آپ سے نہایت ادب سے یہ دریافت کرنے کی اجازت چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ریزولیوشنز پاس کرنے سے قبل میرے اس دعویٰ کو میرے خطوط میں خود پڑھ لیا تھا۔ یا میرے وہ الفاظ جس میں میرا یہ دعویٰ صراحتاً مذکور ہو سن لئے تھے۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں۔ تو پھر آپ ہی خدا کے خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے بتائیں کہ اپنے ایک بھائی کے خلاف اتنا خطرناک قدم اٹھانے میں اﷲتعالیٰ اور تمام منصف مزاج لوگوں کے نزدیک آپ کس طرح حق بجانب ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کہیں کہ خلیفہ وقت کے اعلان میں اس عاجز کی طرف یہ دعویٰ منسوب کیا گیا تھا۔ اس لئے آپ لوگوں نے اسے صحیح تسلیم کر لیا تو میں نہایت ادب سے عرض کروںگا کہ اپنے ایک بھائی کو منافق، مرتد، بدباطن، فتنہ پرور، ابلیس، بے شرم وغیرہ کے خطاب عنایت کرنے میں یہ عذر قطعاً قابل سماعت نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ خلیفہ، خدا نہیں۔ آخر وہ بھی انسان ہے۔ جس کی طرف گو عمداً غلط بیانی منسوب نہ کی جائے۔ لیکن اس سے غلطی، نسیان وسہو وغیرہ کے وقوع میں آنے کا تو ہر وقت احتمال موجود ہے۔ پس مذہباً اور اخلاقاً یہ فرض تھا کہ آپ مکمل تحقیق کے ذریعہ، علیٰ وجہ البصیرت ہونے سے قبل بالکل خاموش رہتے اور میرے اصل الفاظ کے شائع کرنے کا مطالبہ کرتے اور ساتھ ہی مجھ سے بھی حقیقت دریافت کرتے۔ اس کے بعد آپ کا حق تھا کہ اخلاق کی حدود کے اندر رہتے ہوئے جو قدم آپ چاہتے اٹھاتے۔ میرے مؤمن بھائیو! ایمان کے ثمرات میں سے ایک یہ بھی ثمرہ ہے کہ اس نعمت عظمیٰ کو حاصل کرلینے والا انسان حق گوئی، حق بینی، حق فہمی میں کسی شخصیت کے دباؤ کے نیچے نہیں آتا۔ خواہ وہ کتنی عظیم الشان ہی کیوں نہ ہو۔ بلکہ وہ ’’لا یخافون لومۃ لائم‘‘ کا مصداق ہوتا ہے۔ پس آج میں اپنے اس اشتہار کے ذریعہ آپ کی خدمت میں اس ایمان کا واسطہ دے کر جو خدا کے مرسل حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے ذریعے آپ لوگوں کو ملا ہے عرض کرتا ہوں کہ میرے اصل الفاظ کو دکھلانے کا مطالبہ کریں۔ جن میں میں نے اثرورسوخ اور اس کی بناء پر خلیفہ کو گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر وہ نہ دکھا سکیں اور یقینا نہیں دکھا سکیںگے۔ تو پھر خود ہی فیصلہ کر لیں کہ مجھ پر کس قدر ظلم کیاگیا ہے اور ان تمام گالیوں کی ذمہ داری کس پر آتی ہے جو تمام اکناف عالم سے مجھے دی گئی ہیں یا دی جائیںگی۔ خصوصاً ایسی حالت میں جب کہ انہیںعلم بھی دے دیا گیا ہے کہ اس عاجز کے تینوں خطوط نہ صرف یہ کہ وہ اس دعوے سے خالی ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس ان میں اس حقیقت