گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قرض دینے والے نے اب جو مہلت دی تو اسے ہر دن اس دی ہوئی رقم کا دگنا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ (مسند احمد: رقم 22537)اب میں آپ کو یہ بات آسان طریقے سے سمجھاتا ہوں ۔ مثال کے طور پر آپ نے ایک آدمی کو ایک لاکھ روپے قرضہ دیا کہ وہ نوّے دنوں میں آپ کو واپس لوٹا دے گا۔ اب آپ کو روز ایک لاکھ روپے صدقہ کرنے کا ثواب مل رہا ہے۔ یہ ثواب آپ کو نوّے دنوں تک ملے گا۔ اگر اس نے آپ کا قرض ساٹھ دنوں میں لوٹا دیا تو ایک ماہ صدقہ کا ثواب آپ کا گیا، یعنی نہیں ملے گا۔ ہاں ! اگر نیت اچھی ہو تو وہ اللہ مہربان ہے۔اب اگر نوّے دنوں کے بعد مقروض نے قرضہ ادا نہ کیا تنگ دستی یاکسی مجبوری کی وجہ سے، تو آپ نے نوّے دنوں کی اور مہلت دے دی۔ اب جو آپ اس کو زیادہ Extention دے رہے ہیں ، اس پر آپ کو دگنا اجر و ثواب ملے گا۔ پہلی مہلت کے دنوں میں آپ کو ایک لاکھ صدقہ کرنے کا ثواب مل رہا تھا، مگر مہلت گزر جانے کے بعد آپ نے جو اس کو Extentionدیا ہے، اب آپ کو دو لاکھ روپے روزانہ صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا۔ اب جس آدمی کو اس کثیر ثواب کا یقین ہوگا، وہ کبھی مقروض کو گالی نہیں دے گا۔ اس سے کبھی سختی سے بات نہیں کرے گا۔ وہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے گا۔ لیکن اگر معاف کر دیا تو اللہ پاک فرماتے ہیں کہ اس کا بہت ثواب ہے اور یہ بہتر ہے۔ اور اگر معاف نہیں کیا تو چاہیے کہ مقروض کو مہلت دے۔ اس وقت تک تنگدست کو مہلت دے جب تک اسے خوشحالی اور آسانی میسر نہیں آتی۔دیکھیے! اللہ تعالیٰ کتنے کریم ہیں ۔ صرف مہلت دینے سے صدقہ کا ثواب دیتے ہیں ، اور مہلت دینے پر صدقہ کا ثواب بڑھا دیتے ہیں ۔ اب جسے اس ثواب کا یقین ہو _