گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جاتا ہے۔ ایک اکیلی صفت بھی انسان کو اللہ کا ولی بناسکتا ہے۔ کتنی بعید بات ہے کہ چاروں صفات کسی ایک آدمی میں جمع ہوجائیں ۔ ہر طرف پریشانی ہی پریشانی تھی۔کافی دیر گزرگئی تو ایک شخص آگے بڑھا اور میت کے پاس آیا۔ وہ ان کا مرید تھا۔ آکر کہنے لگا کہ حضرت! آپ تو دنیا سے چلے گئے، اور میرے راز کو دنیا کے سامنے کھول گئے۔ اس کے بعد اس آدمی نے کہا کہ حضرت کی وصیت کے مطابق میں ان کا جنازہ پڑھانے کا اہل ہوں ۔ لوگوں نے جب اس آدمی کو دیکھا تو وقت کا بادشاہ سلطان شمس الدین التمش رحمہ اللہ تعالی تھے۔اسی طرح اور بھی کئی بادشاہ جیسے اورنگزیب عالمگیر، ناصرالدین اور شیر شاہ سوریn ایسے گزرے ہیں جن کو بادشاہت کے ساتھ ساتھ تہجد کی بھی توفیق میسر تھی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اس کے لیے کوشش کریں اور اللہ تعالیٰ سے مانگیں ۔ تہجد کی ساری نعمتیں ایک طرف، مگر جو تہجد کی سب سے بڑی نعمت بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہونا ہے، یہ سب سے بڑے نعمت ہے۔ کیوں کہ ہم تو ایک دن کا حساب بھی نہیں دے سکتے۔ اب ہمیں چاہیے کہ جتنی عمر رہ گئی ہے، زیادہ تو ہم گزار ہی چکے ہیں ، باقی ماندہ عمر میں تہجد کی فکر کرلیں ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دن ہمیں تہجد گزاروں میں شامل فرمائے آمین۔ وَاٰخِرُ دَعَوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ_