گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
چاہیے۔ دعا کی قبولیت ضرور ہوتی ہے، مگر اس کے تین درجے ہیں ۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جو بھی مسلمان بندہ کوئی دعا کرتا ہے تو الله تعالیٰ اس کو وہ چیز عنایت فرماتے ہیں جو اس نے مانگی ہے، یا اس دعا کو اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتے ہیں ، یا اس سے کوئی ویسی ہی برائی دور کر دیتے ہیں جب تک کہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے۔ (الفتح الربانی لترتیب مسند الامام احمد: ابواب الدعاء، باب الحث علی الدعاء)ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مؤمن بندے کو بلائیں گے اور اسے اپنے سامنے کھڑا کریں گے اور پھر اس سے فرمائیں گے: اے میرے بندے! میں نے تجھے دعا کا حکم دیا تھا اور میں نے تجھ سے دعا کو قبول کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا ، پھر کیا تم نے دعا کی تھی؟ وہ کہے گا ، جی ہاں اے رب! الله تبارک وتعالیٰ فرمائیں گے کہ تم نے مجھ سے جو بھی دعا کی، میں نے اسے قبول کیا۔ کیا تم نے فلاں فلاں دن پریشانی کو دور کرنے کی دعا نہیں کی تھی اور میں نے تمہاری اس پریشانی کو دور نہیں کر دیا تھا؟ وہ کہے گا جی ہاں ، کیوں نہیں ! تو الله تعالیٰ فرمائیں گے کہ اس دعا کا ثمرہ میں نے دنیا میں دے دیا۔ پھر فرمائیں گے کہ تم نے فلاں فلاں دن غم کو دور کرنے کی دعا کی تھی تو میں نے تمہاری وہ پریشانی دور نہیں کی تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: تم نے فلاں فلاں دن دنیا میں مجھ سے کچھ مانگا تھا، میں نے تمہیں ہو بہ ہو وہی چیز دے دی تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اور تم نے فلاں فلاں دن کچھ مانگا تھا تو کیا میں نے وہ نہیں دے دیا تھا؟ بندہ کہے گا: جی ہاں اے رب۔ تو الله تعالیٰ فرمائیں گے کہ وہ سب دعائیں میں نے تیرے لیے جنت میں ذخیرہ کر دی ہیں ۔ راوی حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ مومن بندے نے الله تعالیٰ سے جو بھی دعا کی ہو گی ، الله تعالیٰ اس کو بیان کریں گے کہ اس کی فلاں دعا _