گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ان کے دل میں کچھ دن بعد خیال آیا کہ یااللہ! گناہوں سے توفیقِ عبادت اور عمل چھن جایا کرتا ہے، تو مجھ سے تو گناہ سرزد ہو رہے ہیں اور آپ اتنے رحیم و کریم ہیں کہ آپ نے ابھی تک مجھ سے کوئی عبادت کی توفیق چھینی ہی نہیں ۔ اللہ پاک نے دل میں اِلہام فرمایا کہ اے میرے بندے! جس دن سے تو فلاں گناہ میں ملوث ہوا ہے۔ یاد تو کر! ہم نے اسی رات سے تجھ سے تہجد اور باقی عبادات کی لذّت چھین لی ہے۔ عبادت تو تو کر رہا ہے، مگر عبادت کی لذّت تجھے حاصل نہیں ہو رہی ہے۔ یہ سزا تجھے مل گئی ہے کہ مناجات کی لذّت اور سرور جو تجھے پہلے نصیب ہوتا تھا، اب تو اس سے محروم ہوگیا ہے۔ معلوم ہوا کہ عبادت اور تہجد میں اُٹھنے اور اس کی مناجات کی لذّت کے اُٹھنے کی سب سے پہلی وجہ ہمارے گناہوں کا ہماری زندگی میں شامل ہونا ہے۔ بعض اوقات ہم محنت مشقت کرکے تہجد میں اُٹھ تو جاتے ہیں ، لیکن لذت سے محروم ہوتے ہیں ۔ اور اگر گناہوں کی بہت زیادہ کثرت ہوجائے تو بعض اوقات ہمارا تہجد میں اُٹھنا ہی ختم ہوجاتا ہے۔اب ہمیں چاہیے کہ سب سے پہلے تو ہم دعا مانگیں کہ یا اللہ! ہمیں تہجد پڑھنے کی توفیق دے اور یہ نعمت عطا فرما دیجیے۔ اس کے بعد ہم یہ کریں کہ عشاء کی نماز جب ہم پڑھ لیں تو وہیں مسجد میں دورکعتیں ، چار رکعتیں ، چھ رکعتیں ، یا آٹھ رکعتیں پڑھ لیں ۔ جتنا ہوسکے، کر لیا جائے۔ یا پھر مسجد سے گھر آکر ہم یہ رکعات تہجد کی نیت سے پڑھ لیں تو ہماری کسی نہ کسی درجے میں تہجد ادا ہوجائے گی۔ مگر یاد رکھیے! تہجد کا افضل وقت آگے کا ہے۔ جیسے اذان ہوجاتی ہے تو آدمی پون گھنٹہ فجر سے پہلے اُٹھ جائے اور وضو وغیرہ کرکے مصلے پر آجائے۔ کچھ دیر تہجد کی نماز پڑھ لیں ، کچھ دیر دعائیں ، مراقبہ وذکر کرلیں ، اور کچھ دیر استغفار کرلیں ۔ سب سے آخر میں اگر استغفار ہو تو بہت افضل اور اعلیٰ ہے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم فرماتے ہیں کہ ہمیں تہجد کے بعد تقریبًا ستر مرتبہ استغفار کے لیے کہا جاتا _