گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ادعوا اللّٰه وأنتم موقنون بالإجابة، واعلموا أن اللّٰه لا يستجيب دعاء من قلبٍ غافلٍ لاهٍ. (سنن الترمذي: باب ما جاء في جامع الدّعوات عن النبيﷺ)ترجمہ: ’’جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرو تو قبولیت کا کامل یقین رکھاکرو۔ اور اس بات کو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دلوں کی دعائوں کو قبول نہیں فرماتے‘‘۔اس حدیث شریف میں دو باتیں اِرشاد فرمائیں : ایک تو یہ بتایا کہ جب انسان مانگے تو یقین کے ساتھ مانگے کہ جو میں مانگ رہا ہوں وہ اللہ تعالیٰ دیں گے۔ اور دل کو حاضر کرکے مانگے کہ جو زبان سے مانگ رہا ہوں ، دل میں سچی وہی ہے۔ زبان اور دل ایک ساتھ ہوں ۔ نبی کریمﷺ نے ایک تو یہ بات سمجھا دی۔ پھر ایک حدیثِ قدسی میں آتا ہے:أَنَا عِنْدظَنِّ عَبْدِيْ بِيْ. (صحیح البخاري: 6977)ترجمہ: ’’میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں ‘‘۔بندے کے گمان کے مطابق معاملہ ہوتا ہے۔ اگر بندہ اپنے اللہ کے ساتھ یقین کا معاملہ رکھتا ہے تو اللہ ربّ العزّت اسے عطا فرماتے ہیں ۔ اور اگر وہ یہ گمان کرتا ہے کہ مجھے نہیں ملتا تو پھر اس سے روک لیا جاتا ہے۔ اسی لیے نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ دل کے یقین کے ساتھ مانگو، تو اللہ تعالیٰ رحمت کا معاملہ فرما دیتے ہیں ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ شانہٗ فرماتے ہیں : وَ قَالَ رَبُّكُمُ ’’اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے‘‘۔ اس میں صرف مسلمان یا نیک مسلمان مراد نہیں ، پوری انسانیت مراد ہے۔ اللہ تو سب کا ربّ ہے۔ کیا کہا ہے؟ادْعُوْنِيْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ١ؕ (المؤمن: 60)_