گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
8 ہزار والے کو دیکھ لے۔ ایک صاحب کہنے لگے: حضرت! میں جاب کے لیے گیا تھا۔ میں نے ان سے 7 ہزار روپے کی ڈیمانڈ رکھی تو وہ اس کے لیے بھی تیار نہیں ہوئے۔ صبح 7 بجے سے لے کر دوپہر 2 بجے تک تقریباً میں نے پڑھانا ہے۔ اسکول والے کہتے ہیں کہ 7 ہزار تو ہم نہیں دے سکتے، تین ہزار روپے ماہانہ دیں گے۔ ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو 4 ہزار روپے مہینہ، 5 ہزار روپے مہینہ کماتے ہیں ۔ ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے والے بنیں ۔ اللہ تعالیٰ کی کتنی ہی نعمتیں ہمارے پاس ہیں ۔اُصول کیا ہے؟ دین کے معاملے میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھیں ۔ اس سے کیا ہوگا کہ ہم مزید عمل کی طرف بڑھیں گے۔ کوشش ہوگی کہ بھئی! یہ نماز بھی پڑھتا ہے، تہجد بھی پڑھتا ہے۔ میں بھی پڑھوں ۔ اور دنیا کے معاملے میں ہم نیچے والے کو دیکھیں کہ اس کے پاس تو یہ بھی نہیں ہے میرے پاس تو یہ ہے، اور یہ بھی ہے، اور وہ بھی ہے۔ اس پر تو قرضہ ہے، اور مجھے اللہ تعالیٰ نے اس سے محفوظ رکھا ہے۔ جب ہم دین کے معاملے میں اوپر والوں کو دیکھیں گے اور دنیا کے معاملے میں نیچے والوں کو دیکھیں گے تو ہمارا معاملہ ٹھیک رہے گا۔ جب ہم اس ترتیب کو الٹا کر دیتے ہیں تو پھر پریشانیوں میں چلے جاتے ہیں ۔ آپ اپنی بیوی سے کہتے ہیں کہ نماز پڑھ لو۔ جواب کیا ملتا ہے؟ تمہاری بہن کون سی نماز پڑھتی ہے؟ جب وہ جنت میں جائے گی تو میں بھی ویسے ہی چلی جاؤں گی۔ اس کے کرتوت دیکھے ہیں ، اس کے حالات دیکھے ہیں ۔ یہ باتیں ہوں گی۔ اور دنیا کے معاملے میں کیا ہے کہ جی! فلانی میری پڑوسن نے نئے پردے ڈالے ہیں ، ہم کب Change کر رہے ہیں ۔ انہوں نے نئے ماڈل کی گاڑی لے لی ہے۔ ہم ابھی تک اسی پرانے ماڈل میں پھر رہے ہیں ۔کتنے شرم کی بات ہے۔ اس سے کیا ہوگا؟ دین میں نقصان ہوگا۔ دیندار سے بے _