گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ (النّساء: 80)ترجمہ: ’’جو رسول کی اطاعت کرے، اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘۔کیوں کہ نبیﷺ کا ہر قول و فعل اللہ کے حکم کے مطابق ہوتا ہے۔اس سے پہلی والی آیتِ مبارکہ میں ارشاد فرمایا:وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَ الصِّدِّيْقِيْنَ۠ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِيْنَ١ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓىِٕكَ رَفِيْقًا ۰۰ (النّساء: 69)ترجمہ: ’’اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے تو وہ اُن کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے اِنعام فرمایا ہے، یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔ اور وہ کتنے اچھے ساتھی ہیں ‘‘۔ذرا دیکھیں تو سہی! کتنی پیاری محبت ہے، کتنی پیاری رفاقت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کو پورا کرنا اور نبیﷺ کی اطاعت کو مکمل کرنا۔ اس کا انعام کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ اُن کے ساتھ جمع کر دیں گے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہیں ۔ اور اس سے بھی پہلی آیت میں فرمایا: وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ (النّساء: 64)ترجمہ: ’’اور ہم نے کوئی رسول اس کے سوا کسی اور مقصد کے لیے نہیں بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اِطاعت کی جائے‘‘۔رسول اللہﷺ کی آمد کا مقصد یہی ہے کہ اُن کی اِتباع کی جائے۔ اُن کے نقشِ قدم پر چلنا اُمت کے لیے ضروری ہے۔ اگر کوئی آدمی نہ چلے، نہ مانے تو کیا ہوگا؟ یاد رکھنے کی بات ہے کہ قیامت کے دن پچھتاوا ہوگا اور اُس آدمی کے الفاظ یہ ہوں گے: يٰلَيْتَنَاۤ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَا۰۰ (الأحزاب: 66) _