گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
آدھی دنیا کے قریب لوگوں کا حنفی مسلک چل رہا ہے۔ بڑے بڑے عرب حضرات بھی حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کا بہت احترام کرتے ہیں ۔ ان کے اس بلند مرتبے کی وجہ معاملات کی صفائی، علم اور نیکی تو ہے ہی، مگر ان کے تقویٰ کی شان ہی اعلیٰ تھی۔(۲) ایک مرتبہ کوفہ میں بکریاں چوری ہوگئیں ۔ امام صاحب رحمہ اللہ تعالی کو اطلاع ملی کہ شہر میں بکریاں چوری ہوگئی ہیں ۔ امام صاحب پریشان ہوگئے اور چرواہے کو بلایا اور پوچھا کہ ایک بکری کی اوسط عمر کتنی ہوتی ہے؟ چرواہے نے کہا کہ سات سال۔ اس کے بعد انہوں نے سات سال تک بکری کا گوشت نہیں کھایا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ چوری شدہ گوشت میرے پیٹ میں چلا جائے۔ اللہ اکبر کبیراً! (۳) بادشاہِ وقت ابو جعفرمنصور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کو ہدیہ بھیجتا تھا۔ جبکہ امام صاحب بیت المال کا اور بادشاہ کا پیسہ استعمال نہیں کرنا چاہتے تھے، لیکن اگر اس مال کو واپس کرتے تو لڑائی کا اندیشہ تھا۔ امام صاحب نے ایک عجیب سا معاملہ کیا۔ خلیفۂ وقت کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرے پاس لوگوں کی بہت ساری امانتیں ہیں ، اگر آپ کی اجازت ہو تو بیت المال میں رکھ لیں ؟ خلیفۂ وقت نے اجازت دے دی۔ امام صاحب رحمہ اللہ تعالی نے امانتیں بیت المال میں رکھوانی شروع کر دیں ۔ کافی عرصے بعد جب بیت المال کو کھولا گیا اور امام صاحب کی امانتوں کو واپس کیا جانے لگا تو پتا چلا کہ اس میں کئی تھیلیاں وہ بھی ہیں جس میں بادشاہ منصور امام صاحب کو ہدیہ بھجوایا کرتے تھے۔ بادشاہ بھی حیران ہوا کہ کتنی سمجھداری کے ساتھ اس نے میری تھیلیاں مجھے ہی واپس کر دیں ۔ جب امام صاحب رحمہ اللہ تعالی کا انتقال ہوا اور ان کا ترکہ تقسیم کیا گیا تو صرف لوگوں کی امانتیں ہی پانچ کروڑ درہم سے زیادہ خزانے میں موجود تھیں ۔ لوگ اعتماد کرکے اپنی امانتیں رکھوایا کرتے تھے۔_