گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
یہ سب حرام ہوگا اور گناہ ہوجائے گا۔ اور اس سب پر قیامت کے دن پکڑ ہوگی۔ خرچ کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ بیوی بچوں پر خرچ کرنے سے حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوگئی، اور کوئی مسئلہ باقی نہیں رہے گا۔ کہاں خرچ کرنا ہے؟ یہ بھی اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے۔ قیامت کے دن جو سوالات ہوں گے ان میں کیا کچھ ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ زندگی کہاں گزاری؟ دوسری بات جوانی کہاں گزاری؟ تیسری بات کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟چوتھی بات اپنے علم پر کیا عمل کیا؟ (سنن ترمذی: رقم 2416)جہاں سے کمانا ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔ دیکھنا ہے کہ کہاں کہاں سے ہمیں کمانے کی اجازت ہے۔ اور پھر کہاں خرچ کرنا ہے، اس پر بھی اللہ ربّ العزّت کی طرف دیکھنا ہے کہ ہم نے کہاں خرچ کرنا ہے۔ شریعت کو دیکھنا ہے کہ شریعت کیا کہتی ہے؟ بیوی بچوں پر وہ خرچ جو خوش دلی کے لیے ہو، شریعت کے دائرے میں ہو، اُس میں اِسراف نہ ہو، دِکھلاوا نہ ہو، نمود و نمائش نہ ہو، وہ سب عبادت اور صدقہ ہے۔ لیکن اگر آپ نے ایسی چیزیں لاکر دے دیں جس سے وہ سارا دن گانے بجانے میں لگے ہوئےہیں ، یا لباس شریعت کے خلاف ہے، اور فضول خرچی میں معاملات جا رہے ہیں تو اس سارے خرچ کا آپ کو گناہ ملے گا۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ بیوی بچوں کی ذمہ داری کون پوری کرے؟ اللہ ربّ العزّت نے ہربات کو سمجھایا ہے۔ اس میں ہر زاویے سے دیکھا جائے گا، صرف ایک طرف سے نہیں دیکھا جائے گا کہ ما شاء اللہ بیوی بچوں پر خوب خرچ کر دیا تو سب کچھ ٹھیک ہے۔ نہیں ، حلال خرچ کرنا ہے، حلال کمانا ہے، حلال _