احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بین کتفیہ العلامہ خاتم الرسل الکرام ب… ’’اور تمام کتابیں اورتمام نبوتیں جو پہلے گذر چکیں۔ ان کی الگ طور پر پیروی کی حاجت نہیں رہی۔کیونکہ نبوت محمدیہ ان سب پر مشتمل اور حاوی ہے اور بجز اس کی سب راہیں بند ہیں۔ تمام سچائیاں جو خدا تک پہنچاتی ہیں۔ اس کے اندر ہیں۔ نہ اس کے بعد کوئی سچائی آئے گی اور نہ اس کے پہلے ایسی کوئی سچائی تھی جو اس میں موجود نہیں۔ اس نبوت پر تمام نبوتوں کا خاتمہ ہے اور ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ جس چیز کے لئے آغاز ہے اس کے لئے انجام بھی ہے۔‘‘ (الوصیت مرزاغلام احمد قادیانی ص۱۰، خزائن ج۲۰ ص۳۱۱) آیت ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکان اﷲ بکل شیٔ علیما (احزاب)‘‘ لوگو تمہارے مردوں میں سے محمدؐ کسی کا باپ نہیں (توزید کے کیوں ہوں) اور اﷲتعالیٰ تمام چیزوں کے حال سے واقف ہے۔ خداوند کریم نے جناب سرورﷺ کے صلبی فرزند حضرت ابراہیم، طیب طاہر وقاسم کو اس جہاں سے اٹھا لیا۔کیونکہ سلسلہ نبوت ختم ہوگیا تھا۔ ورنہ وہ سنت اﷲ کے موافق نبی ہوتے۔ ہاں فیضان نبوت باقی ہے کہ اتباع رسول مقبول سے انسان کامل انسان ہوسکتا ہے اور یہ فیضان قیامت تک جاری ہے کہ سب سے اوّل خلیفہ رسول مقبول سے شروع ہوکرآخیر قیامت تک سیدنا امام محمد مہدی علیہ الرضوان پر ختم ہوگا اور ان کے فیض وبرکت سے تمام امت محمدیہ فیضیاب ہوتی رہی اور ان نورانی چشموں سے سیراب ہوتی رہی۔ خلیفہ دوئم ہمیشہ ’’لولا علی لہلک عمر‘‘ فرماتے رہے اور حضرت نعمان بن ثابت کوفی نے اعتراف کیا کہ ’’لولا السنتان لہلک النعمان‘‘ اگر نعمان حضرت امام جعفر صادقؓ کی صحبیت نہ گذارتا تو ہلاک ہو جاتا۔ تمام اولیاء اکرام وصوفیائے عظام کے سلسلے حضرت علی المرتضیٰؓ تک ختم ہوتے ہیں۔ امت محمدیہ کی یہ سب سے زیادہ عالم زیادہ قاضی، زیادہ عابد، زاہد اور عارف وامام وپیشوا ہیں۔ یہ شریعت میں اور مرزاغلام احمد قادیانی کا بھی اعتراف ہے کہ انہوں نے فیضان علم جناب علی المرتضیٰؓ شیر خدا سے حاصل کیا ہے۔ ۱… ’’۷؍دسمبر ۱۸۹۲ء کو ایک اور رؤیا دیکھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میں حضرت علی کرم اﷲ وجہہ بن گیا ہوں۔ یعنی خواب میں ایسا معلوم کرتا ہوں کہ وہی ہوں اور رسول اﷲ میرے پاس ہیں۔ جو مجھے یا علیؓ کے نام سے بلاتے ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۱۸حاشیہ، خزائن ج۵ ص۲۱۸)