احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
عبدالمطلب کے دو سو اونٹ پکڑ لایا۔ حضرت عبدالمطلب چند روسائے قریش کو ساتھ لے کر ابرہہ کے پاس گئے۔ ابرہہ بڑے تپاک سے پیش آیا۔ تخت سے اتر کر ان کے ساتھ فرش پر بیٹھا۔ اثناء کلام میں جناب عبدالمطلب نے اپنے اونٹوں کی رہائی کی سفارش کی۔ ابرہہ نے متعجب ہوکر کہا۔ بڑے تعجب کی بات ہے کہ کعبہ کے بارے میں تم نے مجھ سے کچھ التجاء نہ کی یہ تو تمہارے آباواجداد کی مذہبی مکان ہے اور اونٹوں کا سوال کیا۔جناب عبدالمطلب نے جواب دیا۔ میں اونٹوں کا مالک ہوں۔ اونٹوں کو مانگتا ہوں اور اس گھر کا بھی ایک مالک ہے۔ وہ غالباً روکے گا۔ ابرہہ نے یہ سن کر تھوڑی دیر تک سکوت کیا اور بلاتأمل جناب عبدالمطلب کے اونٹ واپس کر دئیے۔ جب جناب عبدالمطلب گھر آئے تو تمام قریش کو پہاڑ پر روانہ کردیا اور خود وقت روانگی خانہ کعبہ کا دروازہ پکڑ کر کھڑے ہوگئے اور گڑگڑا کر دعائیں مانگیں ؎ اللہم لا ارجو الہم لسواء کا یا رب فامنع عنہم حماء کا ان عدوا لبیت من عادا کا فامنعہم ان یخربو قراکا یہ اشعار فرما کر پہاڑ پر چلے گئے۔ ابرہہ بادشاہ ہاتھیوں کا لشکر لے کر خانہ کعبہ گرانے کومکہ معظمہ کی طرف بڑھا۔ اﷲ جل شانہ نے ابابیل پرندوں کا ایک جھنڈ دریا سے بھیجا جو ان پر کنکریاں برسانے لگا۔ جس پر وہ کنکر پڑ جاتا وہیں رہ جاتا۔ مقام حجر میں ان کے جسم میں چیچک کے سے دانے بھی نکل آئے۔ جس سے وہ ہلاک ہوئے۔ ابرہہ بادشاہ کے بھی اسی مرض سے اعضاء کٹ کٹ کر گر گئے اور جو ہاتھی محمود نامی آگے بڑھایا تھا وہ پیچھے کو ہٹتا تھا۔ آخر تمام ہاتھی کنکریوں اور چیچک سے مر گئے۔ تب اﷲ جلشانہ نے ایک سیلاب بھیجا جو ان سب کو دریا میں بہا لے گیا۔ نوٹ: محمود نامی ہاتھی نے تو خانہ کعبہ کو نہ گرایا۔ مگر خلیفہ صاحب محمود ثانی نے دعویٰ اسلام کر کے اسلام کی بنیاد کو اکھیڑ ڈالا۔ حیوان اور انسان میں فرق خودکر لو۔ چونکہ ہاتھی کو عربوں نے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ اس لئے اس سال کا نام عام الفیل رکھا گیا۔ جس کا تذکرہ قرآن شریف میں اس طرح ہے۔ ’’الم ترکیف فعل ربک باصحاب الفیل۰ الم یجعل کیدہم فی تضلیل۰ وارسل علیہم طیراً ابابیل۰ ترمیہم بحجارۃٍ من سجیل۰ فجعلہم کعصف ماکول‘‘ {اے پیغمبر کیا تو نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والے کے ساتھ کیا برتاؤ کیا۔ کیا اس نے ان کے تمام داؤ