احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اقررتم واخذتم علیٰ ذلکم اصری قالوا اقررنا (آل عمران)‘‘ {اے پیغمبر جب اﷲ نے پیغمبروں سے اقرار لیا۔ میں جو تم کو کتاب اور شریعت دیتا ہوں تو اگر کوئی رسول ایسا آئے جو تمہاری کتاب کو سچ بتائے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ اﷲتعالیٰ نے فرمایا کیا تم نے یہ اقرار کیا اور میرے اس عہد کو قبول کیا۔ انہوں نے عرض کیا ہم نے اقرار کیا۔ فرمایا گواہ رہو۔ میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔ پھر اس کے بعد جو پھر جائے تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں۔} دوم… پس توبہ کرو اور رجوع لاؤ تاکہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں اور اس طرح خداوند کے حضور سے تازگی کے دن آئیں اور وہ اس مسیح کو جو تمہارے واسطے مقرر ہوا ہے۔ یعنی یسوع کو بھیجے ضرور ہے کہ وہ آسمان میں اس وقت تک رہے۔ جب تک کہ وہ سب چیزیں بحال نہ کی جائیں۔ جن کا ذکر خدا نے اپنے پاک نبیوں کی زبانی کیا ہے۔ جو دنیا کے شروع سے ہوتے آئے ہیں۔ چنانچہ موسیٰ نے کہا کہ خداوند خدا تمہارے بھائیوں میں سے تمہارے لئے مجھ سا ایک نبی پیدا کرے گا۔ جو کچھ وہ تم سے کہے اس کے سننا اور یہ ہوگا کہ جو شخص اس نبی کی نہ سنے گا وہ امت میں سے نیست ونابود کر دیا جائے گا۔ بلکہ سموئل سے لے کر پچھلوں تک جتنے نبیوں نے باتیں کہیں۔ ان سب نے ان دونوں کی خبر دی ہے۔ (انجیل مقدس ۱۹۰۸ئ، رسولوں کے اعمال باب۳ آیات۱۹تا۲۴ ص۲۲۵) نوٹ: یہ ہر دو پیشین گوئیاں ہمارے نبی آخر الزمان علیہ الصلوٰۃ والسلام کے واسطے صاف ہیں کہ بنی اسرائیل کے بھائی بنی اسماعیل تھے۔ ان میں جناب سرور عالمﷺ مبعوث ہوئے۔ کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل میں کوئی ایسا اولوالعزم نبی یا رسول نہیں پیدا ہوا اور جناب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے خود فرمادیا ہے کہ جب تک وہ نبی آخرالزمانﷺ پیدا نہ ہوں وہ آسمان میں ہی رہیںگے۔ وہ دوبارہ نہیں آسکتے۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام بنی اسماعیل میں پیدا ہوتے تو وہ بیشک اس بشارت توریت کے مصداق ہو سکتے تھے۔ مگر وہ بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے۔ دوسرا سوائے سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کے جناب مسیح علیہ السلام مثل موسیٰ بھی نہیں۔ سنو: ۱… جناب موسیٰ علیہ السلام نے دشمنوں کے خوف سے ہجرت فرمائی۔ اسی طرح ہمارے نبی مکرمﷺ نے کفارومشرکین عرب کے شر سے بچنے کے واسطے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ ۲… حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی یثرب کی طرف کوچ کیا تھا۔ اسی طرح حضور سرور دوعالمﷺ نے بھی یثرب کو کوچ کیا۔