احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
فرائض میں دست اندازی کرے تو بجائے اس کے کہ ملک میں فساد ڈلوانے کے اس کے ملک سے ہمیں نکل جانا چاہئے۔ ہمارے تجربہ نے ہمیں بتلادیا ہے کہ تخت برطانیہ کے زیر سایہ ہمیں ہر قسم کی آزادی حاصل ہے۔ حتیٰ کہ اکثر اسلامی کہلانے والے ملکوں میں ہم اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کر سکتے۔ مگر تاج برطانیہ کے زیر سایہ ہم خود اس مذہب کے خلاف جو ہمارے ملک معظم کا ہے، تبلیغ کرتے ہیں اور ان کی اپنی قوم کے لوگوں میں ان کے اپنے ملک میں جاکر اسلام کی اشاعت کرتے ہیں اور کوئی ہمیں کچھ نہیں کہتا اور ہم یقین کرتے ہیں کہ اس سلسلہ کی اس قدر جلد اشاعت میں حکومت برطانیہ کے غیر جانبدار رویہ کا بھی بہت کچھ دخل ہے۔ سو حضور عالی ہماری فرمانبرداری امور مذہبی پر ہے۔ اس لئے گوہم حکومت وقت کی پالیسی سے کسی قدر ہی خلاف کریں۔ کبھی اس کے برخلاف کھڑے نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ اس صورت میں ہم خود اپنے عقیدہ کے رو سے مجرم ہوںگے اور ہمارا ایمان خود ہم پر حجت قائم کرے گا۔ حضور ملک معظم کی فرمانبرداری ہمارے لئے ایک مذہبی فرض ہے۔ جس میں سیاسی حقوق کے ملنے یا نہ ملنے کا کچھ دخل نہیں۔ جب تک ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ہم اپنی ہر ایک چیز تاج برطانیہ پر نثار کرنے کے لئے تیار ہیں اور لوگوں کی دشمنی اور عداوت ہمیں اس سے باز نہیں رکھ سکتی۔ ہم نے باربار سخت سے سخت سوشل بائیکاٹ کی تکالیف برداشت کر کے اس امر کو ثابت کردیا ہے اور اگر ہزارہا دفعہ پھر ایسا موقعہ پیش آئے تو پھر ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ہم اﷲتعالیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ بوقت ضرورت ہمیں اس دعویٰ کے ثابت کرنے کی اس سے زیادہ توفیق دے گا۔ جیسا کہ وہ پہلے اپنے فضل سے دیتا رہا ہے۔ ہم اس امر کو سخت ناپسند کرتے ہیں کہ اختلاف سیاسی کی بناء پر ملک کے امن کو برباد کیا جائیے۔ ہمارا مذہب تو ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ اگر مذہبی طلم بھی ہو۔ تب بھی اس ملک کا امن برباد نہ کرو۔ بلکہ اسے چھوڑ کر چلے جاؤ۔ لوگ ہمارے ان خیالات پر قوم اور ملک کا بدخواہ کہتے ہیں اور بعض گورنمنٹ کا خوشامدی سمجھتے ہیں اور بعض بیوقوف یا موقعہ کا متلاشی قرار دیتے ہیں۔ مگر اے شہزادہ مکرم! ہم لوگوں کی باتوں سے خدا کو نہیں چھوڑ سکتے۔ دنیا ہمیں کچھ کہے جبکہ ہمارے خدا نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم امن کو برباد نہ ہونے دیں اور صلح کو دنیا پر مقدم کریں اور تمام بنی نوع انسان میں محبت پیدا کرکے انہیں باہم ملائیں۔ تو ہم صلح اور محبت کا راستہ نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم بہرحال اپنے بادشاہ کے وفادار رہیںگے اور اس کے احکام کی ہر طرح فرمانبرداری کریںگے۔ حضور عالی! آپ نے اس قدر دور دراز کا سفر اختیار کر کے جوان لوگوں کے حالات