احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اپنے متعلق جناب کو کچھ علم دینا ضروری سمجھتے ہیں۔ کیونکہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ اﷲتعالیٰ کے فضل سے اس وسیع ملک کی حکومت کی باگ آپ کے ہاتھ میں آنے والی ہے اور بادشاہ کی حکومت کے استحکام میں جو امر بہت ہی ممد ہوتے ہیں۔ ان میں سے اپنی رعایا کے مختلف طبقوں کا علم بھی ہے۔ حضور عالی! ہم ایک مذہبی جماعت ہیں اور ہمیں دوسری جماعتوں سے امتیاز اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے ہے۔ ہم لوگ مسلمان ہیں اور ہمیں اس نام پر فخر ہے۔ لیکن باوجود اس کے ہم میں اور دوسرے مسلمانوں میں ایک عظیم الشان خندق حائل ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کی طرح جو آج سے انیس سوسال پہلے خدا کے ایک برگزیدہ کی آواز پر لبیک کہنے والے تھے۔ اس وقت کے مامور حضرت مرزاغلام احمد ساکن قادیان کے ماننے والے ہیں۔ جنہیں اﷲتعالیٰ نے مسیح موعود بناکر بھیجا ہے اور ہمارے دوسرے بھائی ان لوگوں کی طرح جنہوں نے حضرت مسیح کا انکار کردیا تھا۔ اس کے منکر ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ آنے والا مسیح مسیح کے رنگ میں آنے والا تھا۔ نہ کہ خود مسیح نے آنا تھا۔ ہمارے سلسلہ کی بنیاد اکتیس سال سے پڑی ہے اور باوجود سخت سے سخت مظالم کے جو ہمیں برداشت کرنے پڑے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کے ہی ہر ایک صوبہ میں ہماری جماعت نہیں۔ بلکہ سیلون، افغانستان، ایران، عراق، عرب، روس، ماریسش، نیٹال، ایسٹ افریقہ، مصر، سیرالیون، گولڈ کوسٹ نائجریا، یونائیٹڈسٹیس، خود انگلستان میں ہماری جماعت موجود ہے اور ہمارا اندازہ ہے کہ دنیا میں نصف ملین کے قریب لوگ اس جماعت میں شامل ہیں اور یہی نہیں کہ مختلف ممالک کے ہندوستانی ساکنین ہی اس جماعت میں شامل ہیں۔ بلکہ خود ان ممالک کے رہنے والے اس جماعت میں شامل ہورہے ہیں۔ چنانچہ لنڈن کے علاقہ بیٹنی میں ہمارا مشن قائم ہے اور ایک مسجد بھی ہے اور انگلستان کے قریباً دوسو آدمی اس سلسلہ میں شامل ہوچکے ہیں اور اسی طرح یونائٹڈ اسٹیٹس کے لوگوں میں یہ سلسلہ پھیل رہا ہے اور ہم لوگ یقین رکھتے ہیں کہ ایک وقت یہ سلسلہ سب جہاں میں پھیل جائے گا۔ حضور عالی! ان مختصر حالات بتانے کے بعد ہم جناب کو بتلانا چاہتے ہیں کہ ہماری وفاداری جناب کے والد مکرم سے کسی دنیوی اصل پر نہیں ہے اور نہ کوئی دنیاوی طمع اس کا موجب ہے۔ جو خدمات گورنمنٹ کی بحیثیت جماعت ہم کرتے ہیں۔ اس کے بدلہ میں کبھی کسی بدلہ کے طالب نہیں ہوئے۔ ہماری وفاداری کا موجب ایک اسلامی حکم ہے۔ جس کے متعلق بانی سلسلہ نے ہمیں سخت تاکید کی ہے کہ کبھی اسے نظر انداز نہ ہونے دیں اور وہ حکم یہ ہے کہ جو حکومت ہمیں آزادی دے۔ اس کی ہمیں ہر حالت میں فرنبرداری کرنی چاہئے اور کوئی حکومت ہمارے مذہبی