احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اپنی پچاس الماری والی کتابوں میں لکھتے ہیں۔ ۱… ’’وہ جماعت جو میرے ساتھ تعلق بیعت ومریدی رکھتی ہے۔ وہ ایک سچی مخلص اور خیرخواہ اس گورنمنٹ کی بن گئی ہے اور میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کی نظیر دوسرے مسلمانوں میں نہیں پائی جاتی۔ وہ گورنمنٹ کے لئے ایک وفادار فوج ہے۔ جن کا ظاہری وباطن برطانیہ کی خیرخواہی سے بھرا ہوا ہے۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۱۲، خزائن ج۱۲ ص۲۶۴) ۲… ’’اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ میں تمام مسلمانوں میں سے اوّل درجہ کا خیرخواہ گورنمنٹ انگریز کا ہوں۔ کیونکہ مجھے تین باتوں نے خیرخواہی میں اوّل درجہ پر بنادیا ہے۔ (۱)اوّل والد محروم کے اثر نے۔ (۲)دوم اس گورنمنٹ عالیہ کے احسانوں نے۔ (۳)تیسرے خداتعالیٰ کے الہام نے۔‘‘ (ضمیمہ نمبر۳ منسلکہ کتاب تریاق القلوب ص ج، خزائن ج۱۵ ص۴۹۱) کیا آج تک کسی نبی کو اس قسم کا الہام ہوا ہے؟ مرزائی صاحبان جواب دیں۔ ۳… ’’اس لئے خداتعالیٰ نے اس تنبیہ کی صورت کو مسلمانوں کے سرپر سے بہت جلد اٹھالیا اور ابررحمت کی طرح ہمارے لئے انگریزی سلطنت کو دور سے لایا اور وہ تلخی اور حرارت جو سکھوں کے عہد میں ہم نے اٹھائی تھی۔ گورنمنٹ برطانیہ کے زیرسایہ آکر ہم سب بھول گئے اور ہم پر اور ہماری ذریت پر یہ فرض ہوگیا کہ اس مبارک گورنمنٹ برطانیہ کے ہمیشہ شکرگذار رہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶، خزائن ج۳ ص۱۶۶) مرزاقادیانی نے اپنی ذریت کے علاوہ عام مسلمانوں کے لئے بھی یہ فرض قرار دے دیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے سچے خیرخواہ اور دلی جانثار ہو جائیں۔ اگر وہ اس سے انکار کریں تو خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہیں۔ چنانچہ آپ (ضمیمہ نمبر۳ منسلکہ کتاب تریاق القلوب ص ب، خزائن ج۱۵ ص۴۸۸) پر لکھتے ہیں۔ ’’بیس برس کی مدت سے میں اپنے دلی جوش سے ایسی کتابیں زبان فارسی اور عربی اور اردو اور انگریزی میں شائع کر رہا ہوں۔ جن میں باربار یہ لکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کا فرض ہے۔جس کے انکار کرنے سے وہ خداتعالیٰ کے گنہگار ہوںگے کہ اس گورنمنٹ کے سچے خیرخواہ اور دلی جانثار ہو جائیں۔‘‘ ۴… جمہور اہل اسلام کے نزدیک ’’اولیٰ الامرمنکم‘‘ سے اسلامی حکومت مراد ہے۔ لیکن مرزاقادیانی اپنے گھر کی منطق پر استدلال کرتے ہوئے اس میں انگریزوں کو شامل کر رہے ہیں۔ (ضرورۃ الامام ص۲۳، خزائن ج۱۳ ص۴۹۳) پر لکھتے ہیں۔ ’’جسمانی طور پر اولیٰ الامر سے مراد بادشاہ اور روحانی طور پر امام الزمان ہے اور جسمانی طور پر جو شخص ہمارے مقاصد کا مخالف