احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اور بعض پر اشارۃً۔ لیکن مرزاقادیاین کے حالات واوصاف پر نظر ڈالنے سے ہر ذی عقل سمجھ سکتا ہے کہ یہ حالات جس شخص کے ہوں شریعت اسلامیہ اس کو اچھا آدمی سمجھنے اور کہنے کی بھی اجازت نہیں دیتی۔ نبوت ورسالت تو بڑی چیز ہے۔ منجملہ ان حالات واوصاف کے نمونہ کے طور پر اس وقت دو صفتیں مرزاقادیانی کی بیان کی جاتی ہیں۔ اوّل… یہ کہ مرزاقادیانی نے خدا کے پیغمبروں کی بے حد توہین کی ہے۔ دوم… یہ کہ مرزاقادیانی جھوٹ بہت بولتے تھے۔ یہ دونوں صفتیں مرزاقادیانی کی خود انہیں کی تصانیف سے پڑھ کر سنائی گئیں اور مولوی عبدالماجد قادیانی کو دیکھنے کے لئے اور حوالہ کی تصدیق کرنے کے لئے وہ کتابیں دے دی گئیں۔ ۲… بجواب اس کے مولوی صاحب نے کھڑے ہوکر ایک گھنٹہ دس منٹ تقریر کی جس میں بہت سی باتیں خارج از بحث شامل تھیں۔ اصل مبحث کے متعلق صرف اس قدر فرمایا کہ مرزاقادیانی کی نیت توہین انبیاء کی نہ تھی اور ان توہینی الفاظ کا استعمال انہوں نے الزامی طور پر کیا ہے۔ مرزاقادیانی کے جھوٹ بولنے کا جواب دیا کہ اور انبیاء کا جھوٹ بھی ثابت ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق ایک حدیث کا حوالہ دیا اور حضرت یونس علیہ السلام کے متعلق دعویٰ کیا کہ قرآن مجید میں ہے کہ ان کی پیشین گوئی ٹل گئی۔ بڑی پرلطف بات یہ کہی کہ خدا خود اپنی بات ٹال دیتا ہے اور اپنے کلام میں جو شرطیں بروقت نہیں ذکر کرتا بعد میں بڑھا دیتاہے۔ اس کو ہم کیا کریں۔ بھائیو! جس مذہب میں خدا پر ایسے الزام ہوں وہ سچا ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ ۳… جناب مولوی محمد عبدالشکور نے بجواب اس کے پچیس منٹ تقریر کی اور یہ دکھلایا کہ مولوی عبدالماجد قادیانی نے بجائے اس کے کہ مرزاقادیانی کی برأت کرنے سے ان کا جرم اور زیادہ سنگین کردیا۔ کیونکہ مولوی عبدالماجد قادیانی نے مرزاقادیانی کی ایک عبارت پڑھی جس میں یہ مضمون تھا کہ مسیح علیہ السلام نے قابل نفرت اور مکروہ افعال کا ارتکاب خدا کے حکم سے کیا۔ جس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نے خدا کی بھی توہین کی اور خدا کو قابل نفرت اور مکروہ کاموں کا حکم دینے والا کہا۔ معاذ اﷲ! توہینی الفاظ کا الزامی نہ ہونا بھی خود مرزاقادیانی کے کلام سے ثابت کردیا۔ توہین کی نیت نہ ہونے کا بھی شافی جواب دیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام کے قصہ کا تو ایسا جواب دیا کہ مولوی عبدالماجد قادیانی گھبراگئے۔ جس وقت ان سے مطالبہ کیاگیا کہ