احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کے مسیح کی اور ان کے خاص اصحاب کی دروغ گوئیوں کا نمونہ آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ملاحظہ کیجئے: مرزاقادیانی نے احمد بیگ کے داماد کے مرنے کی پیشین گوئی کی تھی کہ ڈھائی برس کے اندر مر جائے گا۔ مگر وہ اس میعاد میں نہ مرا اور لوگوں نے الزام دیا کہ پیشین گوئی پوری نہ ہوئی۔ اس کے جواب میں مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ وہ اپنے خسر کے مرجانے سے بہت خوف زدہ ہوگیا تھا۔ لہٰذا سنت اﷲ کے بموجب اس وعید کی میعاد میں تخلف ہوگیا۔ (انجام آتھم ص۲۸، خزائن ج۱۱ ص۲۸) اس قول میں مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ ہے کہ خوف کی وجہ سے وعید کا ٹل جانا عادت الٰہی میں داخل ہے۔ یعنی ایسا ہی ہوا کرتا ہے۔ مگر مولوی صاحب اگر آپ خداتعالیٰ کو جامع صفات کمالیہ اور تمام عیوب سے پاک جانتے ہیں تو مرزاقادیانی کے اس قول کو کبھی سچا نہیں سمجھ سکتے اور آپ کا یہ اعتقاد ہوگا کہ خداتعالیٰ کا وعدہ اور وعید ہرگز نہیں ٹلتی۔ (انجام آتھم ص۳۱،۳۲، خزائن ج۱۱ ص۳۰،۳۱) میں اس جھوٹ کی تائید میں لکھتے ہیں۔ ’’جس حالت میں خدا اور رسول اور پہلی کتابوں کی شہادتوں کی نظیریں موجود ہیں کہ وعید کی پیشین گوئی میں گوبظاہر کوئی بھی شرط نہ ہو تب بھی بوجہ خوف تاخیر ڈال دی جاتی ہے تو پھر اس اجماعی عقیدہ سے محض میری عداوت کے لئے منہ پھیرنا اگر بدذاتی اور بے ایمانی نہیں تو اور کیا ہے۔‘‘ اس قول میں مرزاقادیانی کے چار دعوے ہیں۔ ۱… کلام خدا یعنی قرآن شریف میں موجود ہے کہ وعید کی پیشین گوئی میں خوف کی وجہ سے تاخیر ڈال دی جاتی ہے۔ ۲… کلام رسول یعنی حدیث میں بھی ایسا ہی آیا ہے۔ ۳… انبیائے سابقین کی کتابوں میں بھی یہ مضمون ہے۔ ۴… اجماعی عقیدہ بھی ایسا ہی ہے۔ اب میں کہتا ہوں کہ ہر ایک ذی علم جانتا ہے اور جان سکتا ہے کہ یہ چاروں دعویٰ محض غلط ہیں۔ کلام خدا اور کلام رسول میں یہ بیان ہرگز نہیں ہے کہ وعید الٰہی کسی وجہ سے ٹل جاتی ہے۔ اگر کہیں ہو تو مولوی احسن صاحب دکھائیں مگر ہم کہتے ہیں کہ نہیں دکھاسکتے۔ فیصلہ آسمانی حصہ ۳ میں متعدد آیات نے قطعاً ثابت کردیا ہے کہ وعید الٰہی ہرگز نہیں ٹلتی اور ایسے غلط مسئلہ پر اجماع تو کیا ہوتا کسی ایک معتبر عالم کا بھی یہ قول نہیں ہے اور یقینی طور سے مرزاقادیانی کے یہ چار جھوٹ ہیں اور