احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ظاہر کرو کہ ہمارے شرکاء مکان دینے کو راضی ہیں۔ دوہزار روپیہ چندہ جمع کر لیا ہے۔ حالانکہ ہمیں اس کی کوئی خبر بھی نہیں اور نہ ہم دینا چاہتے ہیں۔ ایسے جھوٹ کا بھی کوئی علاج ہے۔ خیر ان باتوں کے ذکر کو تو ایک دفتر چاہئے۔ جو میں الگ کسی وقت تفصیل سے بیان کروں گا۔ سردست میں اس اشتہار کے جواب کا منتظر ہوں۔‘‘ (رقمیہ مولائی مرزا امام الدین برادر کلاں مرزاغلام احمد از قادیان، مورخہ ۱۰؍مارچ ۱۹۰۳ئ) ناظرین! اس پیشین گوئی کے متعلق جھوٹا دعویٰ اور صریح فریب تو ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ یہاں ان کے مکرم بھائی کی شہادت سے ان کا جھوٹ بھی ثابت ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے بھائی کی شہادت سے ان کا جھوٹ بھی ثابت ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے بھائی کی راست گفتاری سے ایسے شرمندہ ہوئے کہ ان کے جواب میں اشتہار نہ دے سکے اور اپنی پیشین گوئیوں کو بھی ثابت نہ کرسکے۔ پھر ان کے مرید جھوٹے مبلغ ان کی نبوت ثابت کریںگے۔ جسے خود پیر جی ثابت نہ کر سکے۔ بھائیو! انہیں مرزاقادیانی کے مرید مسلمانوں کو اپنے الہاموں سے ڈرانا چاہتے ہیں اور مرزاقادیانی کے دعوؤں کو ناممکن التردید بتاتے ہیں؟ کیا انہیں اس مختصر مضمون کو دیکھ کر شرم نہ آئے گی؟ اب تمام طالبین حق اور خصوصاً وہ جو غلطی سے فریب میں آکر مرزاقادیانی کو مان گئے تھے اور اب فضل خداوندی نے انہیں اس ہلاکت سے نجات دی ہے۔ وہ اس تحریر کو مرزائیوں کے سرگروہوں پر عموماً اور بھاگلپور اور حیدرآبادی پروفیسر عبدالماجد اور محمد سعید صاحب ان پر خصوصاً پیش کر کے کہیں کہ ان باتوں کا جواب دیجئے۔ ورنہ اپنے انجام پر نظر کر کے اعلانیہ ہلاکت سے اپنے آپ کو بچائیے۔ یہ کیا غضب ہے کہ اہل حق کی طرف سے تنبیہ پر تنبیہ ہورہی ہے۔ مگر آپ مہربدہاں ہیں۔ ابھی مولانا محمد عبدالشکور صاحب ومولانا مرتضیٰ حسن صاحب کی طرف سے مناظرہ کا چیلنج مشتہر ہوا اور محمد سعید وغیرہ دس حیدرآبادیوں کے نام خاص کر بھیجا گیا۔ باگلپور میں جا بجا مشتہر کیا گیا۔ مگر کوئی منہ سامنے نہیں کرتا۔ مگر اس بے شرمی کو خیال کیجئے کہ میاں خلیل مرزائی کے بیان کا اشتہار دیا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کی ذات پر بحث نہ ہوگی تو پھر دعویٰ کیوں کیا تھا؟ بھائیو! ایسے جھوٹے کی صداقت ثابت کریںگے۔ جس کا کذب وفریب نہایت