احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بلکہ بیرون ہند بھی عالم اسلام کو سیراب وشاداب اب تک کر رہا ہے اور انشاء اﷲ تعالیٰ قیامت تک کرتا رہے گا۔ دوستو! یہ تو تھی ہماری کہانی۔ اب ذرا کذاب قادیانی کی لن ترانی بھی ملاحظہ ہو۔ دعویٰ مسیح موعود کے بعد مرزاقادیانی نے جھٹ ایک افتراء حضرت شاہ ولی اﷲ صاحبؒ پر بھی جڑ دیا۔ مقصد اس افتراء کا صرف اس قدر تھا کہ مخلوق خدا حضرت شاہ ولی اﷲ صاحبؒ کا نام سن کر دھوکہ میں آئے اور مرزاقادیانی کی مسیحیت کے قائل ہو جائیں۔ چنانچہ کذاب مرزا لکھتا ہے۔ ’’یہ وقت انجیل اور احادیث کے ارشادات کے مطابق وہی وقت ہے جس میں مسیح اترنا چاہئے۔ اسی وجہ سے سلف صالحین میں سے بہت سے صاحب مکاشفات مسیح کے آنے کا وقت چودھویں صدی کا شروع سال بتاگئے ہیں۔ چنانچہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی قدس سرہ کی بھی یہی رائے ہے کہ چودھویں صدی کے شروع سال ہی میں یعنی ۱۳۰۱ھ میں مسیح ابن مریم اتریں گے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۹) اگر مرزاقادیانی زندہ ہوتے تو سن لیتے۔ ورنہ اے مرتدو تم بھی بتاؤ کہ حضرت شاہ ولی اﷲ صاحبؒ نے کس کتاب میں لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چودھویں صدی کے شروع سال میں اتریںگے۔ اگر کوئی مرزائی شاہ صاحبؒ کے یہ الفاظ ان کی کسی کتاب سے دکھلادے تو میں آج تک تاریخ سے جو (۱۲؍دسمبر ۱۹۵۰ء ہے) تردید، مرزائیت کا کام ترک کردوںگا۔ ورنہ اے میرے بھولے بھالے عزیزو! اپنے دیانتدار کا حال دیکھو اور اب بھی راہ راست پر آجاؤ۔ یہ خوب ذہن نشین کر لو کہ اگر تم جیسے باطل پرست لوگ دنیا میں نبی برحق پر پردہ ڈالنے والے زندہ ہیں تو اسلام میں اس پردہ کو پرزہ پرزہ کر کے مرزائی ایمان کی ننگی تصویر بھی پیش کرنے والے سرشکن گرز آہنی لئے موجود ہیں۔ واہ رے قادیانی! دنیا بھر کی مشینوں میں کبھی نہ کبھی تعطیل ہوجاتی ہے۔ مگر قربان جائیے تیری فن دروغ کی مشین پر کہ اس میں کبھی ناغہ نہیں۔ جناب شیر خدا مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم فرماتے ہیںکہ فرمایا حبیب خدا نبی الانبیاء خاتم الرسل سرور کل احمد مجتبیٰﷺ نے، قریب ہے کہ آئے گا لوگوں پر ایک زمانہ نہیں باقی رہے گا اسلام سے مگر نام اور باقی رہے گا۔ قرآن مگر رسم اس کی۔ (مشکوٰۃ کتاب العلم)