احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزاقادیانی کا باپ۔ اب مرزاقادیانی کو تسلی تو ہوئی۔ مگر سولہ آنے بھر نہیں۔ اب فکر یہ ہوئی کہ اپنے خدا کو بھی مرزائی بناکر چھوڑوں۔ تب کہیں کام بنے۔ کہنے لگے مجھے تیرے وعدوں پر اعتبار نہیں آتا۔ کیونکہ منکوحہ آسمانی کا میرے نکاح میں آنا اور اس کے شوہر سلطان محمد کے مرنے کا وعدہ جو چوبیس سال سے کم ازکم پچیس دفعہ تو نے کیا اور تیری بات پر لگ کر میں برابر اعلان پر اعلان کرتا رہا۔ جو ہماری رسوائی کا خاص باعث ہوا اور دنیا والوں نے میرا خوب جی بھر کر مذاق اڑایا۔ اس لئے جب تک تو مرزائی نہ بن جائے اور میری بیعت نہ کرلے مجھے تیری باتوں پر اعتبار نہیں۔ اس کے خدا نے بھی سوچا کہ مجھے ایسے کن فیکونی سے پالا پڑا ہے کہ ’’نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن‘‘ چنانچہ خدا مرزاقادیانی کی بیعت اور سلسلہ قادیانیت میں داخل ہوگیا اور مرزاقادیانی نے نہایت عجلت کے ساتھ اعلان کر دیا کہ: ’’مجھ سے میرے رب نے بیعت کی۔‘‘ (دافع البلاء ص۶،خزائن ج۱۸ ص۲۲۷) بھلا مرزاقادیانی جب معاذ اﷲ خدا کے باپ ٹھہرے تو بیٹے کی کیا شامت آئی تھی جو سلسلہ احمدیہ میں داخل نہ ہوتا؟ یہ حساب تو اس طرح ہوا۔ ادھر قادیانی بھائی نے دیکھا کہ میدان صاف ہے اور بیوقوفوں کی دنیا میں کمی نہیں تو جناب والا کو خدا بننے کا شوق اٹھا۔ چنانچہ ۱۸۹۳ء میں فقرہ فرعونی ’’انا ربکم الاعلیٰ‘‘ کا بھی اعلان کر دیا اور فرمانے لگے۔ ’’رایتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو‘‘ یعنی میں نے خواب میں دیکھا کہ ہو بہو اﷲ ہوں اور یقین کرلیا کہ ہاں میں خدا ہوں۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴) اب جب کہ مرزاقادیانی خدا بن گئے اور یقین بھی ہوگیا کہ ہاں واقعی خدا ہوں تو اس وقت مرزاقادیانی کو خیال آیا کہ ممکن ہے پہلے خدا نے قرآن مجید میں کچھ غلطی کی ہو تو اسے درست کردینا چاہئے۔ چنانچہ قرآن شریف کے ہر ایک فقرے کا عمیق نظر سے مطالعہ کیا گیا۔ نتیجہ کے طور پر زیادہ تو نہیں صرف دو ایک غلطیاں قرآن پاک کی مرزاقادیانی نے پکڑ ہی ڈالیں۔ کیونکہ گلاب شاہ مجذوب نے بھی کہا تھا کہ: ’’عیسیٰ (مرزاقادیانی) اب جوان ہوگیا ہے اور لدھیانہ میں آکر قرآن کی غلطیاں نکالے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۰۸، خزائن ج۳ ص۴۸۲) چنانچہ اس مجذوب کے کہنے کے بموجب مرزاقادیانی نے اﷲ کی غلطی پکڑ لی کہ