احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اس پر مرزاقادیانی نے جواب شائع کرایا۔ اس کو بھی آپ کی خاطر درج ذیل کر رہا ہوں۔ چنانچہ اصل الفاظ مرزاقادیانی کے یہ ہیں۔ ’’میں سچ کہتا ہوں جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ میں نے ایک لفظ بھی ایسا استعمال نہیں کیا جس کو دشنام دہی کہا جائے۔ بڑے دھوکہ کی بات یہ ہے کہ اکثر لوگ دشنام دہی اور بیان واقع کو ایک ہی صورت میں سمجھ لیتے ہیں اور ان دونوں مختلف مفہوموں میں فرق کرنا نہیں جانتے۔ ایسی ہر بات کو جو دراصل ایک واقعی امر کا اظہار ہو اور اپنے محل پر چسپاں ہو۔ محض اس کی کسی قدر مررأت (تلخی) کی وجہ سے جوحق گوئی کے لئے لازم حال ہوا کرتی ہے۔ دشنام دہی تصور کر لیتے ہیں۔ حالانکہ دشنام اور سب وشتم فقط اس مفہوم کا نام ہے۔ خلاف واقع اور دروغ کے طور پر محص آزارسانی کی غرض سے استعمال کیا جائے۔ ہمارے علماء (جیسے مرزائی علمائ) جو اس جگہ ’’لا تسبوا الذین‘‘ کی آیت پیش کیا کرتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ اس آیت کو ہمارے مقصد اور مدعا سے کیا تعلق ہے۔ اس آیت میں تو دشنام دہی سے منع کیاگیا ہے۔ نہ یہ کہ اظہار حق سے روکا گیا ہے اور اگر نادان مخالف حق کی مرارت اور تلخی کو دیکھ کر دشنام دہی کسی صورت میں اس کو سمجھ لیوے اور مشتعل ہو کر گالیاں دینی شروع کر دے تو کیا اس سے امر معروف کا دروازہ بند کر دینا چاہئے۔ سوجاننا چاہئے کہ جن مولویوں نے ایسا خیال کیا ہے۔ گویا عام طور پر ہر ایک سخت کلامی (مثلاً خنزیر، کتا، حرامزادہ، قزاق، بدذات، سور، کنجریوں کی اولاد، بے ایمان، نیم عیسائی، دجال کے ہراہی، ولد الحرام، رئیس الدجال وغیرہ یہ وہ الفاظ ہیں۔ جن کو مرزاقادیانی نے مسلمانوں اور علمائے اسلام کو مخاطب کر کے استعمال کئے۔ اگر کوئی مرزائی سننے کو تیار ہو۔ فصیح احمد بہاری، ائل پاکستان ایرفورس سے ملے اور یہ گوہر فشانی مرزاقادیانی کی کتابوں سے دیکھے) خداتعالیٰ منع فرماتا ہے۔ یہ ان کی اپنی سمجھ کا قصور ہے۔ ورنہ تلخ الفاظ جو اظہار حق کے لئے ہیں اور اپنے ساتھ اپنا ثبوت رکھتے ہیں۔ وہ ہر ایک مخالف کو صاف صاف سنا دینا جائز بلکہ واجبات وقت سے ہے اور سخت الفاظ کے استعمال میں ایک یہ بھی حکمت کہ خفتہ دل اس سے بیدار ہوتے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام طبع پنجم ص۱۷، خزائن ج۳ ص۱۱۲) حضرات اب مرزاقادیانی کی اپنی کتابوں کے حوالے پیش کرتا ہوں۔ جن میں مسلمان اور علماء اسلام کی تواضع کی ہے۔ ۱… مولانا سعد اﷲ خان لدھیانوی کے حق میں کنجری کا بیٹا، بدبخت، دین فروش، شیطان فطرت، ملعون، خبیث، منحوس وغیرہ۔