احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
یہ عبارت اپنے مطلب میں صاف ہے کہ مرزاقادیانی کی آسمانی فرضی منکوحہ کا خاوند اگست ۱۸۹۴ء تک ضرور مر جاوے گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو مرزاقادیانی کہتے ہیں۔ میں کاذب ٹھہروں گا۔ بہت خوب اور سنئے فرماتے ہیں۔ ’’میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ (سلطان محمد) کی تقدیر مبرم (قطعی) ہے۔ اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہ ہوگی اور میری موت آجائے گی۔‘‘ (انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱) ایک اور جگہ فرماتے ہیں۔ ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جز (آسمانی منکوحہ کے خاوند کی موت) پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں نہ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار ہے۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) مرزاقادیانی کا یہ فرمان بالکل ٹھیک ہے۔ خدا کی باتیں کبھی نہیں ٹلتیں اور جو ٹل جائیں وہ خدا کی نہیں ’’امنا وصدقنا‘‘ ایک اور جگہ پر رقمطراز ہیں۔ ’’یہ خدا نے پیش گوئی کے طور پر اس عاجز پر ظاہر فرمایا ہے کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزا گاماں بیگ کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی۔ خداتعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے۔ اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵) ایک اور جگہ فرماتے ہیں: ’’اور اس عورت کو خدا تیری طرف لائے گا۔ اس کا نکاح ہم نے تیرے ساتھ پڑھا ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۰،۶۱، خزائن ج۱۱ ص۶۰،۶۱) مرزاقادیانی اس نکاح کو محکمہ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والتحیۃ مدینہ منورہ میں رجسٹری شدہ ثابت کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں۔ ’’جناب رسول اﷲﷺ نے پہلے سے ایک پیش گوئی فرمائی ہے کہ وہ مسیح موعود بیوی کرے گا۔ گویا اس جگہ رسول اﷲﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷) مرزاقادیانی نے آسمانی منکوحہ کے لئے جان توڑ کوشش کی ہے۔ ایسے فنافی محمدی بیگم تھے کہ ان کو ہر ایک طرف سے سوائے اس نکاح کے اور کچھ دکھائی نہیں دیتا تھا۔ مرزاقادیانی کی اس حالت کو کسی شاعر نے یوں سمجھایا ہے۔