احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حضرات ناظرین! یہ ہے جناب مرزاقادیانی کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ کی نسبت عقیدہ اور آیت ’’انما المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ (سورۂ نسائ)‘‘ کا کیسی صفائی سے انکار کرتے ہیں۔ قادیانی دوستو! اب بھی مرزاقادیانی کو مسلمان کہو گے؟ ۶… نیز فرماتے ہیں کہ: ’’آپ عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) جو کوئی جھوٹ بولنے کا عادی ہوتا ہے وہ دوسروں کو بھی ایسا سمجھتا ہے۔ چونکہ جھوٹ اور افتراء پردازی مرزاقادیانی کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ لہٰذا حضرت روح اﷲ نبی اﷲ کی نسبت بھی اپنی بدعقیدگی کو ظاہر کیا۔ ۷… مرزاقادیانی آنجہانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات سے بھی صاف انکاری ہیں فرماتے ہیں۔ ’’عیسائیوں نے آپ کے بہت سے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ آپ کے ہاتھ میں سوائے مکر اور فریب کے اور کچھ نہیں تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) قرآن کریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو روح اﷲ، نبی اﷲ، رسول اﷲ، کلمتہ اﷲ، ’’وجیہا فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ کہے اور حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات وضاحت سے بیان کرے۔ مگر مرزاقادیانی مدعی نبوت، روح اﷲ کو جھوٹا، مکار اور فریبی، بدکردار، معاذ اﷲ خاکش بدہن ولد الزنا وغیرہ کہہ کر آپ کی نبوت ومعجزات سے انکار کرتا ہے۔ یہ ہیں پنجابی نبی کے عقائد۔ مرزائی دوستو! ایمان سے بتاؤ کہ ایسے عقیدہ والے کو قرآن کریم کیا تمغہ عطاء کرتا ہے۔ ’’الیس فی جہنم مثوی للکافرین‘‘ کیا جہنم میں منکروں کی جگہ نہیں۔ آگے سنئے: ۸… مرزاقادیانی کہتے ہیں۔ ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ بلکہ عمل تراب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ بہرحال یہ معجزہ صرف ایک کھیل کی قسم سے تھا۔ جیسے سامری کا گوسالہ۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۳۲،۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)