احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
تذییل مجازی نبی مذکورہ بالا تین شرعی مبنے ان کے علاوہ ’’چارہائیکورٹوں کا فیصلہ‘‘ ہمارا کافی وقت لے چکے ہیں۔ حسب تقاضائے وقت اور فرصت ان امور چہارگانہ پر کافی بحث ہوچکی ہے۔ اس کے بعد چند اور خودساختہ دلائل ہیں جو اہل زیغ کا خصوصی حصہ ہیں۔ تاریخ مذہب شاہد ہے کہ اہل زیغ کے لئے اگر کوئی جائے پناہ ہوسکتی ہے تو وہ صرف متشابہات کی بھول بھلیاں اور بدیہیات ومسلمات کی من مانی تاویلیں ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی بقول آپ کے ’’مجازی نبی‘‘ تھے۔ درحقیقت وہ کچھ اس قسم کی تلون پسند طبیعت لے کر آئے تھے کہ کسی چیز پر آپ کو قرار نہ تھا۔ پھر آپ کے کلام کی شرح جو جناب کے قلم سے نکلی اس کے دیکھنے سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ ’’نبی مجازی‘‘ بایں معنی تھے کہ آپ کے کلام میں کوئی لفظ حقیقی معنوں سے آشنا نہیں۔ ہر جگہ مجاز، ہرمقام پر تاویل، تو گویا مرزاقادیانی دنیا میں مجازات کا بیج بونے آئے تھے تاکہ تمام تر زبان حقیقت سے منسخ ہو جائے اور باطنیہ سے اگر کچھ کسر رہ گئی ہو تو اس کی تکمیل کردی جائے۔ ’’ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذھدیتنا وہب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب‘‘ خاتمہ سخن ’’الشہاب‘‘ کی ترتیب وتالیف میں احقر نے حضرت شیخ الحدیث یگانہ دھر، فریدۂ عصر، نمونہ سلف، حجت خلف، مولانا السید محمد انور شاہ قدس سرہ العزیز کی تصنیف ’’اکفار الملحدین‘‘ کو شمع راہ بنایا۔ ’’الشہاب‘‘ کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ حضرت مرحوم کی کتاب کے علاوہ اس تالیف میں بعض اور مفید اور کارآمد اضافے بھی ہیں۔ لیکن عام حوالوں کی امداد حضرت اقدس کی کتاب سے لی گئی اور جہاں اصل کتاب تک رسائی مشکل تھی حضرت مرحوم کی کتاب کا حوالہ کافی سمجھا گیا۔ ’’الحمدﷲ الذی ہدانا لہذا وماکنا لنہتدی لولا ان ہدانا لللّٰہ لقد جأت رسل ربنا بالحق‘‘ محمد نور الحق، العلوی، بازار حکیماں لاہور مورخہ۹؍ستمبر۱۹۳۴ء