احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزبان بن رستم یحکی ان ساپور اخرجہ عن مملکتا اخذا بما سنہ لم زرا دشت من نفی المتنین عن الارض وشرط علیہ ان لا یرجع نغاب الیٰ الہند والعین والتبت ودعاہناک ثم رجع فہیند اخذ بہر ام وقتلہ لا نہ نقض الشریطہ واباح الدم (ص۱۰۷،۱۰۸)‘‘{تمام ایرنی زردشت کے مذہب (مجوسیت) کے معتقد تھے۔ جس میں ان کا کسی قسم کا اختلاف نہ تھا۔ یہ اتمام واتفاق برابر رہا۔ تاآنکہ حضرت مسیح کارفع ہوا اور آپ کے شاگرد تبلیغ کے لئے اطراف عالم میں پھیل گئے۔ اس سلسلہ میں شاگردان مسیح میں سے بعض ایران آئے۔ ابن دیصان اور مرقیون نے دعوت عیسوی کو (بذریعہ شاگردان مسیح) سن کر لبیک کہا اور دعوت مذکور کا کچھ حصہ یاد کر لیا۔ ادھر وہ زردشت کے اقوال سے بھی کچھ لے چکے تھے۔ اس پر انہوں نے زردشت اور مسیح کے اقوال سے ایک نیا مذہب ایجاد کیا۔ جس میں دو قدیم اصل (یزدان واہرمن) تسلیم کر لئے گئے۔ ان میں سے ہر ایک نے ایک ایک انجیل پیش کی جس کو وہ مسیح کی انجیل بتاتے تھے اور اپنی انجیل کے علاوہ باقی تمام اناجیل کی تکذیب کرتے تھے۔ ابن ویصان کہتا تھا کہ خدا کا نور میرے دل میں گھس آیا ہے۔ ابن دیصان اور مراقیوں کا گو نصاریٰ سے اختلاف تھا۔ مگر اتنا کہ وہ ہر دو اور ان کے متبعین نصاریٰ سے شمار نہ ہوں اور ان کی انجیلیں بھی ازہر وجہ نصاریٰ کی انجیلوں سے مختلف نہ تھیں۔ بلکہ ان میں کسی قدر کمی بیشی تھی جو دوسری انجیلوں سے مختلف تھی۔ ابن دیصان اور مرقیوں کے بعد مانی شاگرد فادروں کا عہد آیا۔ یہ شخص مجوس، نصاریٰ اور ثنویہ (واصل ماننے والے) کے عقائد سے واقف تھا۔ اس کذاب نے دعوائے نبوت کیا اور کہا کہ تعلیم حکمت واعمال صالحہ کے لئے ہموارہ نبی آتے رہے۔ ایک زمانہ تھا کہ حکمت واعمال صالحہ کی تعلیم سرزمین ہند میں بدھ لایا تھا۔ ایک زمانہ میں ایران میں زردشت نے یہ تعلیم پھیلائی اور اس کے بعد سرزمین مغرب میں حضرت مسیح اس کام کے لئے تشریف لائے۔ بعدہ اس دور آخر میں یہ وحی اور نبوت مجھ عاجز کو ملی اور سرزمین بابل میں میں خدا کا رسول ہوں۔ مانی نے اپنی انجیل میں لکھا کہ حضرت مسیح نے جس فارقلیط کے آنے کی بشارت دی وہ اس عاجز سے عبارت ہے۔ جسے مرزاقادیانی نے کہا کہ مسیح کا مبشر احمد یہ بندہ ہیچمدان فدوی بارگاہ ہے۔ نیز مانی نے کہا کہ میں خاتم النبیین ہوں۔ مانی نے بہت سی کتابیں تصنیف کیں۔ جیسے انجیل شاپورگان، کنزالاحیاء ان کے علاوہ بہت سے مقالات لکھے۔ جن میں تصریح کی کہ میں حضرت مسیح کی رموز کا شارح ہوں۔ (تقریباً یہی دعویٰ مرزاقادیانی کا ہے) ۔}