احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
وہ بآسانی دوسروں کو تبلیغ کر سکیں۔ وجہ یہ کہ اس طریق بحث میں جب تک مضمون کو مکرر نہ پڑھ لیا جائے۔ پھر ابتداء سے انتہاء تک مضمون مستحضر نہ ہو۔ انسان مغز سخن تک نہیں پہنچ سکتا۔ پھر لطف یہ ہے کہ جتنا حصہ سامنے ہے۔ اگر فقط اسی کو لیا جائے تو بھی جزوی طور پر مفید اور فائدہ رساں ہے۔ یہی حال قرآن حکیم کا ہے۔ اس کی ہر آیت اور ہر جملہ موجب رشد وہدایت ہے۔ دین ودنیا کی فلاح کا ضامن۔ دارفانی اور عقبیٰ کی بہبود وسرفرازی کا کفیل ہے۔مگر جس موضوع پر کسی سورت میں بحث ہورہی ہے وہ اسی وقت سمجھ آئے گا۔ جب آپ نہایت غور اور تدبر سے تمام سورت کے اطراف وجوانب پر ارشاد ’’ورتل القرآن ترتیلا‘‘ کے تحت غوروخوض کریںگے۔ اس کو ہم نے ’’الناموس المفصل فی تفسیر سورۃ المزمل‘‘ میں خوب حل کیا ہے۔ ’’وذلک من فضل اﷲ علینا وعلیٰ الناس ولکن اکثر الناس لا یعلمون‘‘ ب… نیز یہ بھی عرض کر دینا ضروری ہے کہ خلق خدا کو گمراہ کرنے کے لئے کشمیر میں حضرت مسیح علیہ السلام کی قبر تیار کرنے کے سلسلے میں مرزاقادیانی اور ان کے مریدوں نے بہت سے مغالطے تیار کئے ہیں۔ جن کی تعداد دس سے زائد ہے۔ ان گمراہ کن مغالطوں کے تفصیلی جوابات میاں پیر بخش صاحب مرحوم (لاہور) اور مکرم مولوی حبیب اﷲ صاحب (امرتسری) وغیرہ حضرات کی کتابوں میں تفصیلاً مذکور ہیں۔ ہمارا موضوع سخن چونکہ ’’یوذآسف متنبی کی نبوت کا ابطال‘‘ ہے۔ اس لئے ہم نے اسی قادیانی خبط عشواء کو لیا جو موضوع سے متعلق تھا۔ واضح رہے کہ حضرات اہل اسلام میں سے جن اہل علم نے قبر مسیح کے متعلق مرزاقادیانی کی تردید کی۔ ان میں سے کسی نے آج تک اس حقیقت کو الم نشرح نہیں کیا کہ یوذ آسف بھی مرزاقادیانی کی طرح خانہ ساز نبوت کارچانے والا ’’متنبی‘‘ گذرا ہے۔ ہمارے اس مقالے کا لب لباب اسی راز سربستہ سے پردہ اٹھانا ہے۔ جس کو ہم ایک نہایت اہم علمی انکشاف سے تعبیر کرتے ہیں۔ وکم ترک الاوّل للآخر مقصد توبہ خویشتن چہ کردی کہ بماکنی نظیرے بہ خدا کہ واجب آمدز تو احتراز کردن قادیانی نبوت، دجل وزور، تلبیسات ومکائد، وہمیات ومغالطات کا کچھ ایسا ہوش ربا طلسم ہے۔ جہاں پہنچ کر دنیائے عقل وخرد کا کہیں نام ونشان بھی نہیں ملتا۔ اس کے تمام تردعاوی،