احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہونے کے لئے سر سے کفن باندھ کر گھر سے نکلو۔ میں نے جی میں کہا یا اﷲ! میں نے تیرے پیارے پیغمبرؓ اور جان نثار صحابی کی اجلال وتعظیم کی خاطر ایسا کیا تھا۔ اب تو ہی محافظ ونگہبان ہے۔ جب میں دربار میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ خلیفہ آستین چڑھائے، خنجر ہاتھ میں لئے کرسی پر بیٹھے ہیں اور سامنے ذبح کرنے کے لئے ادھوڑی بچھی ہوئی ہے۔ خلیفہ نے مجھے کہا قاضی صاحب! تم نے میرے قیصر شکن دربار کی وہ ہتک کی جس کی نظیر میں نے نہیں دیکھی۔ اس پر میں نے کہا: ’’یا امیر المؤمنین ان الذی قلتہ وجادلت علیہ فیہ اذراء علی رسول اﷲﷺ ماجاء بہ واذا کان اصحابہ کذا بین فالشریعۃ باطلۃ والفرائض والحکام فی الصیام والصلوٰۃ والطلاق والنکاح والحدود کلہا مردودۃ غیر قبولۃ فرجع الیٰ نفسہ ثم قال احییتنی یا عمر بن حبیب احیاک اﷲ احیینی یا عمر بن حبیب حیاک اﷲ وامرلی بعشرۃ آلاف درہم‘‘ میںنے کہا آپ کے اس قول سے اور آپ کی اس حمایت بے جا سے خود حضور سرور کائناتﷺ کی اور آپﷺ کی تعلیم کی تنقیص لازم آتی ہے۔ کیونکہ جب حضورﷺ کے صحابہ کذاب ہوئے تو تمام شریعت باطل ہوگئی۔ احکام شریعت مثلاً نماز، روزہ، طلاق ونکاح، اور حدود شرعیہ سب باطل ہو جائیںگی۔ اس پر ہارون کچھ سوچنے لگے۔ پھر فرمایا۔ عمر بن حبیب! خدا تجھے سلامت رکھے تو نے مجھے بچا لیا۔ اے عمر بن حبیب! خدا تجھے سلامت رکھے تو مجھے بچا لیا! پھر مجھے دس ہزار روپیہ دے کر باعزت واپس کیا۔‘‘ ب… خطیب بغدادؒ ہارون رشید کے حالات میں لکھتے ہیں کہ: ’’خلیفہ کے دربار میں مشہور محدث ابو معاویہ ضریر نے حدیث مناظرۂ آدم وموسیٰ (علیہما السلام) اپنی سند سے روایت کی۔ اس پر حاضرین میں سے ایک قریشی نے دریافت کی کہ یہ مناظرہ کہاں ہوا تھا؟ خلیفہ نے اس سوال کو تعریض سمجھا۔ اس پر سخت برہم ہوکر کہا۔ ’’النطع والسیف زندیق واﷲ یطعن فی حدیث رسول اﷲﷺ‘‘ خنجر اور ادھوڑی لاؤ بخدایہ تو زندیق ہے۔ حدیث رسول اﷲﷺ پر اس شخص نے حملہ کیا ہے۔ ابو معاویہ کی متواتر صفائی اور قریشی کی نادمانہ توبہ سے کہیں جان بخشی ہوئی۔ خاتمۂ سخن ہم اپنے اس مقالے کو ان جملوں پر ختم کرتے ہیں جو بغدادی نے نظام کو طعن صحابہ پر ٹوکتے ہوئے لکھے ہیں۔