احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ایسی شان تأسیس پیدا کی کہ تمام متبنیوں کو پیچھے چھوڑ گئے۔ اب ہم یہ دکھاتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے اس دعویٰ میں حقیقی انبیاء حتیٰ کہ ختم الرسل (علیہم الصلوٰۃ والسلام) پر بھی اپنی برتری ثابت کرنے میں زور قلم صرف کر دیا ہے۔ لکھا ہے۔ ’’اگر یہ اعتراض ہو کہ اس جگہ وہ معجزات کہاں ہیں۔ صرف یہی جواب نہیں دوںگا کہ میں معجزات دکھلا سکتا ہوں۔ بلکہ خدا کے فضل وکرم سے میرا جواب یہ ہے کہ اس نے میرا دعویٰ ثابت کرنے کے لئے اس قدر معجزات دکھلائے ہیں کہ بہت ہی کم ایسے نبی آئے جنہوں نے اس قدر معجزات دکھلائے ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۵۷۴) ’’بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس نے اس قدر معجزات کا دریا رواں کر دیا ہے کہ باستثنائے ہمارے نبیﷺ کے باقی تمام انبیاء علیہم السلام میں ان کا ثبوت اس کثرت کے ساتھ یقینی اور قطعی طور پر محال ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۷، خزائن ج۲۲ ص۵۷۵) ’’خداتعالیٰ میرے لئے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۷، خزائن ج۲۲ ص۵۷۵) ’’میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور میرا نام نبی رکھا ہے اور اس نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشانات ظاہر کئے ہیں۔ جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘ (جیسے منکوحہ آسمانی، انجام آتھم، مولوی ثناء اﷲ سے مباہلہ وغیرہ کی پیشین گوئیاں۔ مؤلف) (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳) ’’ان چند سطروں میں جو پیش گوئیاں ہیں۔ وہ اس قدر نشانوں پر مشتمل ہیں جو دس لاکھ سے زائد ہوںگے۔ (دروغ گو راقطعہ نبا شد) اور نشان بھی ایسے کھلے جو اوّل درجہ پر خرق عادت ہیں۔‘‘ (متنبیانہ اردو پر قربان جائیے) (براہین احمدیہ ج۵ ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲) اس کے علاوہ مرزاقادیانی نے (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳) پر جناب ختم المرسلینﷺ کے معجزات کی تعداد تین ہزار لکھی ہے اور (براہین احمدیہ ج۵ ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲) پر اپنے معجزات کی تعداد دس لاکھ سے زائد بتلائی ہے۔ جس سے مرزاقادیانی اپنے آپ کو ختم المرسلین پر فائق ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی اس تفوق کا فیصلہ بھی خود ہی صاف لفظوں میں کرتے ہیں۔ کہا ہے