احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصے بدن میں ہے۔ وہ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامن گیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ اربعین نمبر۳ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰) شہادت نمبر۲ خود مرزاقادیانی اپنے مراقی ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔ ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان سے جب اترے گا تو دوزرد رچادریں اس نے پہنی ہوںگی۔ تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘ (اخبار بدر قادیان ص۵، مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۸ ص۴۴۵) شہادت نمبر۳ مراق کے متعلق مرزاقادیانی کی اپنی شہادت ملاحظہ ہو۔ ’’میرا تو حال یہ ہے کہ باوجود اس کے کہ دو بیماریوں میں ہمیشہ سے مبتلا رہتا ہوں تاہم آج کل کی مصروفیات کا یہ حال ہے کہ رات کو مکان کے دروازے بند کر کے بڑی بڑی رات تک بیٹھا اس کام کو کرتا رہتا ہوں۔ حالانکہ زیادہ جاگنے سے مراق کی بیماری ترق کرتی ہے اور دوران سر اور دورہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ تاہم میں اس بات کی پرواہ نہیں کرتا اور اس کام کو کئے جاتا ہوں۔‘‘ (کتاب منظور الٰہی ص۳۴۸) شہادت نمبر۴ مراق اور ہسٹریا کے متعلق مرزاقادیانی کی بیوی اور بیٹے کی شہادت۔ مرزابشیر احمد پسر دوم لکھتے ہیں کہ: ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ رات کو سوتے ہوئے آپ کو اتھو آیا اور پھر اس کے بعد طبیعت خراب ہوگئی۔ مگر یہ دورہ خفیف تھا۔ پھر اس کے کچھ ہی عرصہ بعد آپ ایک دفعہ نماز کے لئے باہر گئے اور جاتے ہوئے فرمانے لگے کہ آج کچھ طبیعت خراب ہے۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے بعد شیخ حامد علی نے دروازہ کھٹکھٹایا کہ جلدی پانی کی ایک گاگر گرم کر دو۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ میں سمجھ گئی کہ حضرت صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی ہوگی۔ چنانچہ میں نے کسی ملازم عورت کو کہا کہ اس سے پوچھو میاں