احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ص۱۸) میں ان الفاظ سے پیش کیا ہے کہ: ’’ایک اور بات جو بڑے تکرار سے کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ختم نبوت کا منکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ یہ اصول ہمارے نزدیک بالکل درست اور صحیح ہے۔ اسی وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے مبارک دور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے معتقد اور ان کا انتظار کرنے والے ختم نبوت کے منکر اور اپنے مسلمہ عقیدہ کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ گنبد کی آواز کی طرح ان کے فتویٰ کی صدائے بازگشت ہی ہے۔ ہماری طرف سے کوئی فتویٰ نہیں ہے۔‘‘ الجواب الف… یہاں بھی مرزائی سیکرٹری نے اپنے موروثی دجل سے کام لیا ہے۔ کیونکہ ہمارا اور تمام امت مسلمہ کا عقیدہ یہ نہیں ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نیا نبی آئے گا۔ ختم نبوت کا مفہوم تو یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور خاتم النبیین حضرت محمد رسول اﷲﷺ تک حق تعالیٰ کی طرف سے جتنے انبیاء ہوچکے ہیں وہی رہیںگے۔ نبوت کا عطا ہونا یا کسی نبی کا پیدا ہونا ختم کر دیا گیا ہے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو آنحضرتﷺ سے پہلے کے نبی ہیں۔ ان کا دوبارہ تشریف لانا ختم نبوت کے اس مفہوم کے خلاف ہر گز نہیں ہے۔ جو ہم نے لکھا ہے اور جو لا نبی بعدی میں خود نبی کریمﷺ نے سمجھادیا ہے۔ اب بتلائیے کہ ہمارے عقیدہ کے تحت آپ کا یہ الزام کیسے درست ہوسکتا ہے؟ ب… مرزائی سیکرٹری نے جو یہ لکھا ہے کہ یہ اصول ہمارے نزدیک بالکل درست اور صحیح ہے۔ بالکل غلط ہے۔ کیونکہ یہ اصول اگر تمہارے نزدیک صحیح ہوتا تو مرزاقادیانی کو بجائے نبی ماننے کے اہل اسلام کی طرح کافر قرار دیتے۔ ج… ہم تو صرف حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی حیات اور آمد ثانی کے قائل ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کے نزدیک تو ہزاروں مسیح آسکتے ہیں۔ لہٰذا مرزائیوں کا یہ کہنا بھی مغالطہ آمیز ہوا کہ ہم بھی ایک ہی کے قائل ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ صرف مثیل ہونا میرے پر ہی ختم ہوگیا ہے۔ بلکہ میرے نزدیک ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میں میرے جیسے اور دس ہزار بھی مثیل مسیح آجائیں۔ ہاں اس زمانہ کے لئے میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۹، خزائن ج۳ ص۱۹۷) نیز لکھتے ہیں کہ: ’’جب تیس دجال کا آنا ضروری ہے تو بحکم لکل دجال عیسیٰ تیس مسیح بھی آنے چاہئیں۔ پس اس بیان کی رو سے ممکن اور بالکل ممکن ہے کہ کسی زمانہ میں کوئی ایسا مسیح بھی