احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الجواب الف… آسمان سے نازل ہونے کے متعلق تو ہم خود مرزاقادیانی کے حوالہ مسلم شریف کا پہلے لکھ کر اپنی طرف سے چیلنج دے چکے ہیں۔ باقی رہا حضرت مسیح کا دوبارہ تشریف لانا اور توفی کی بحث تو اس میں بھی مرزاقادیانی نے چیلنج کا وہی طریق اختیار کیا ہے جو پہلے چیلنج میں تھا۔ یعنی ایک عبارت خود لکھ کر اعلان کر دیا کہ ایسا کوئی ثابت کر دے تو اتنا انعام دوںگا۔ ہم اس کے جواب میں بھی مرزاقادیانی کی ہی عبارت پیش کرتے ہیں۔ ۱… ’’جب تیس دجال کا آنا ضروری ہے تو بحکم لکل دجال عیسیٰ تیس مسیح بھی آنے چاہئیں۔ پس اس بیان کی رو سے ممکن اور بالکل ممکن ہے کہ کسی زمانہ میں کوئی ایسا مسیح بھی آجائے۔ جس پر حدیثوں کے بعض ظاہری الفاظ صادق آسکیں۔ کیونکہ یہ عاجز اس دنیاکی حکومت اور بادشاہت کے ساتھ نہیں آیا۔ درویشی اور غربت کے لباس میں آیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۰۰، خزائن ج۳ ص۱۹۷) ۲… مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علیٰ الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے۔ جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا۔ جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے۔ تو ان کے ہاتھ سے اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔ (حاشیہ در حاشیہ براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۹۳) یہاں یہ بھی ملحوظ رہے کہ (براہین احمدیہ) کے متعلق خود مرزاقادیانی نے یہ لکھا ہے کہ: ’’کتاب براہین احمدیہ جس کو خداتعالیٰ کی طرف سے مؤلف نے ملہم اور مامور ہوکر بغرض اصلاح وتجدید دین تالیف کیا ہے۔‘‘ (اشتہار مرزاغلام احمد ملحقہ آئینہ کمالات اسلام ومجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳) اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چونکہ براہین احمدیہ خداتعالیٰ کے الہام اور حکم سے لکھی گئی ہے۔ اس لئے اس کی بات صحیح ہوگی۔ لہٰذا مندرجہ عبارت میں مرزاقادیانی کا یہ اقرار کرنا کہ حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے۔ خود مرزاقادیانی اور ان کی امت مرزائیہ پر حجت ہوگا۔ تو اب مرزائی سیکرٹری ہم سے کس طرح یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ حضرت مسیح کا دوبارہ تشریف لانا ثابت کرو۔ علاوہ ازیں اب توفی کے لفظ کی بحث کی بھی ضرور نہ رہی۔ کیونکہ اگر قرآنی الفاظ ’’انی متوفیک‘‘ کا مطلب یہ ہوتا کہ حضرت مسیح علیہ السلام پر موت آچکی ہے تو پھر مرزاقادیانی