احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ب… ’’چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام اور پیر یہ راقم ہے۔ پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتا ہے اور بڑے بڑے تعلیم یافتہ مہذب اور معزز عہدہ دار اور نیک نام رئیس اور تاجر پنجاب اور ہندوستان کے اس فرقہ میں داخل ہوتے جاتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۸) ج… ’’سب سے پہلے میں یہ اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ میں ایک ایسے خاندان میں سے ہوں جس کی نسبت گورنمنٹ نے ایک مدت دراز سے قبول کیا ہوا ہے کہ وہ خاندان اوّل درجہ پر سرکار دولت مدار انگریزی کا خیرخواہ ہے۔ چنانچہ جناب چیف کمشنر بہادر پنجاب کی چٹھی نمبری ۵۷۶ مورخہ ۱۰؍اگست ۱۸۵۸ء میں یہ مفصل بیان ہے کہ میرے والد مرزاغلام مرتضیٰ رئیس قادیان کیسے سرکار انگریزی کے سچے وفادار اور نیک نام رئیس تھے اور کس طرح ان سے ۱۸۵۷ء میں رفاقت اور خیرخواہی اور مدد دہی سرکار دولتمدار انگلشیہ ظہور میں آئی… گورنمنٹ عالیہ اس چٹھی کو اپنے دفتر سے نکال کر ملاحظہ کرسکتی ہے اور رابرٹ کسٹ صاحب کمشنر لاہور نے بھی اپنے مراسلہ میں جو میرے والد صاحب مرزاغلام مرتضیٰ کے نام ہے۔ چٹھی مذکورہ بالا کا حوالہ دیا ہے… اور باعث خوشنودی سرکار ہوا۔ لہٰذا بجلدوی اسی خیرخواہی اور خیر سگالی کے خلعت مبلغ دو صدرروپیہ کا سرکار سے آپ کو عطاء ہوتا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۹) د… ’’دوسرا امر قابل گذارش یہ ہے کہ میں ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو تقریباً ساٹھ برس کی عمر تک پہنچا ہوں اپنی زبان اور قلم سے اس اہم کام میں مشغول ہوں تاکہ مسلمانوں کے دلوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیرخواہی اور ہمدردی کی طرف پھیر دوں۔ سو میں نے نہ کسی بناوٹ اور ریاکاری سے بلکہ محض اس اعتقاد کی تحریک سے جو میرے دل میں ہے۔ بڑے زور سے باربار اس بات کومسلمانوں میں پھیلایا ہے کہ ان کو گورنمنٹ برطانیہ کی جو درحقیقت ان کی محسن ہے۔ سچی اطاعت اختیارکرنی چاہئے۔ ورنہ خداتعالیٰ کے گناہگار ہوںگے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۱) ’’یہی وجہ ہے کہ میرا باپ اور میرا بھائی اور خود بھی روح کے جوش سے اس بات میں مصروف رہے کہ اس گورنمنٹ کے فوائد اور احسانات کو عام لوگوں پر ظاہر کریں اوراس کی اطاعت کی فرضیت کو دلوں میں جمادیں… اکثر جاہل مولوی ہماری اس طرز اور رفتار اور ان خیالات سے سخت ناراض ہیں اور اندر ہی اندر جلتے اور دانت پیستے ہیں… یہ تو ہمارا عقیدہ ہے۔مگر افسوس کہ