احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الجواب الف… مرزائی سیکرٹری کا یہ اعتراض اس کی کم فہمی پر مبنی ہے۔ کیونکہ یہ کوئی ضابطہ نہیں کہ جس کتاب میں کسی کے اعتراضات کا جواب دیا جائے۔ اس میں کوئی سوال نہ پیش کیا جائے۔ ب… مرزائی سیکرٹری نے ٹریکٹ اوّل میں جو لکھا تھا کہ: ’’جس شخص نے اپنی زندگی میں ایک دفعہ بھی قرآن مجید یا بخاری شریف پڑھی ہو وہ ایسا لغو اور بے بنیاد اعتراض نہیںکرسکتا۔ کیونکہ قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تحصیل علم کی خاطر ایک لمبا سفر کر کے اﷲتعالیٰ کے ایک بندے سے تحصیل علم کی درخواست کرنا اور پھر اپنے معلم کے ساتھ شاگردوں کی طرح رہنا اور اس سے بعض باتیں سیکھنا مذکور ہے۔‘‘ اسی جوابی عبارت میں جو یہ لکھا ہے کہ جس شخص نے اپنی زندگی میں ایک دفعہ بھی قرآن مجید یا بخاری شریف پڑھی ہو وہ ایسا لغو اور بے بنیاد اعتراض نہیں کر سکتا۔ اس میں دراصل یہ ایک سوال پایا جاتا ہے کہ کیا مولانا عبداللطیف موصوف نے بخاری شریف پڑھی ہے؟ یا انہوں نے بغور قرآن مجید پڑھا ہے؟ کیونکہ اگر پڑھا ہے، تو مذکورہ اعتراض نہ کرتے۔مرزائی سیکرٹری بیچارہ یہی سمجھتا ہے کہ سوال وہی ہے جہاں سوالیہ الفاظ ہوں۔ حالانکہ بعض دفعہ حرف استفہام محذوف ہوتا ہے۔ مثلاً ابراہیم علیہ السلام نے ستارہ دیکھ کر فرمایا۔ ’’ہذا ربی (انعام)‘‘ {یعنی کیا (تمہارے گمان میں) یہ میرا رب ہے؟} ب… مرزائی سیکرٹری نے پھر یہ لکھا ہے کہ یہ بات قرآن سے ثابت کریں کہ کسی نبی کا استاد نہیں ہوتا؟ حالانکہ ہم نے اس کا تسلی بخش جواب دے دیا تھا اور مرزاقادیانی کی یہ دونوں عبارتیں پیش کر دی تھیں کہ: ۱… ’’لاکھ لاکھ حمد اور تعریف اس قادر مطلق کی ذات کے لائق ہے کہ جس نے ساری ارواح اور اجسام بغیر کسی مادہ اور بیوی کے اپنے ہی حکم اور امر سے پیدا کر کے اپنی قدرت عظیمہ کا نمونہ دکھلایا اور تمام نفوس قدسیہ انبیاء کو بغیر کسی استاد اور اتالیق کے آپ ہی تعلیم اور تادیب فرماکر اپنے فیوض قدیمہ کا نشان ظاہر فرمایا۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ اوّل ص۷، خزائن ج۱ ص۱۶) ۲… ’’رسول کی حقیقت اور ماہیت میں یہ مراد داخل ہے کہ دینی علوم کو بذریعہ جبرائیل علیہ السلام حاصل کرے اور ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۲)