احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کا جواب مرزائی سیکرٹری نہیں دے سکے اور نہ ہی آئندہ انشاء اﷲ دے سکتے ہیں۔ لیکن ناواقف لوگوںکوچونکہ ان کی تلبیسات سے دھوکا ہوسکتا ہے۔ اس لئے اس کے جواب میں ’’اعجاز الحق‘‘ شائع کیا جارہا ہے۔ اہل عقل وانصاف اگر غور فرمائیں گے تو ان کو یقین ہو جائے گا کہ مرزائیوں کا یہ ٹریکٹ درحقیقت ’’اظہارحق‘‘ نہیں بلکہ ’’اخفاء الحق‘‘ ہے۔ وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب! مرزائی سیکرٹری نے شروع میں لکھا ہے کہ ایک عرصہ کے بعد ہمارے مذکورہ ٹریکٹ کو آڑ بناکر کشف التلبیس کے نام سے ایک ٹریکٹ شائع کیاگیا ہے۔ لیکن ہمارے جوابات کی مضبوطی کی وجہ سے وہ یہ لکھنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ حضرت مولانا موصوف کی تقاریر کو بہانہ بناکر از خود مابہ النزاع مسائل کو چھیڑا ہے۔ بات تو اسی جگہ ختم ہوسکتی ہے۔مولوی صاحب مذکور تحریری طور پر یہ اعلان کر دیں کہ انہوں نے احمدیت پر کبھی اعترض نہیں کیا یا وہ اپنے اعتراضات واپس لیتے ہیں۔ ہم اسی وقت اپنا جواب واپس لینے کا اعلان کردیںگے۔ الجواب کیا ہی الٹی فہم ہے۔ مجاہد اسلام حضرت مولانا عبداللطیف صاحب زیدمجدہم خطیب جامع مسجد گنبد والی ہر باطل کے خلاف سینہ سپر ہیں اور جعلی مرزائی نبوت کی تردید بھی ان کے فرائض تبلیغ میں داخل ہے۔ وہ جب تک زندہ ہیں انشاء اﷲ مرزائیت کی تردید کرتے رہیںگے۔ وہ انکار کیوں کریں وہ اپنے لاجواب اعتراضات واپس کیوں لیں۔ اگر مرزائی بروزی جعلی نبوت کی تبلیغ کا حق رکھتے ہیں تو مولانا موصوف کو بھی اس کی تردید کا حق حاصل ہے۔ ہم نے جو یہ لکھا تھا کہ حضرت مولانا موصوف کی تقاریر کو بہانہ بناکر ازخود مابہ انزاع مسائل کو چھیڑا ہے۔ تو اس سے مراد مقامی مرزائیوں کی طرف سے تحریری طور پر جوابی سابقہ ٹریکٹ کی اشاعت ہے۔ جو مولانا موصوف کی تقاریر کو بہانہ بناکر ہی لکھا گیا ہے اور اس میں یہ لکھنے کی بھی جسارت کی گئی ہے کہ ’’حیات مسیح کا عقیدہ رکھنے والے بھی نعوذ باﷲ ختم نبوت کے منکر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں‘‘ (دیکھئے مرزائی ٹریکٹ ص۶) علاوہ ازیں مرزائی سیکرٹری نے چکوال کے متعلق جو یہ لکھا ہے کہ اس وقت بھی حالات کی خرابی کی ذمہ داری ان لوگوں پر آتی ہے جو اپنی کثرت کے زعم میں زبانی اشتعال انگیزی کو کافی نہ سمجھتے ہوئے چکوال میں ہمارے جلسہ کے دوران غیر قانونی جلوس کی صورت میں مسجد میں حملہ آور ہوئے۔ ’’ومن اظلم ممن منع مساجد اﷲ ان یذکر فیہا