احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۔ جن کے مرید ایک لاکھ سے کچھ زیادہ ہوںگے اور باوجود اس کے وہ علوم عربیہ میں مہارت تامہ رکھتے ہیں اور علماء راسخین میں سے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے جو میری نسبت گواہی دی ہے وہ یہ ہے۔ یعنی میں نے رسول اﷲﷺ کو عالم کشف میں دیکھا۔ پس میں نے عرض کی کہ یا رسول اﷲﷺ یہ شخص جو مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرتا ہے کیا یہ جھوٹا مفتری ہے یا صادق ہے۔ پس رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ وہ صادق ہے اور خداتعالیٰ کی طرف سے ہے۔ پس میں نے سمجھ لیا کہ آپ حق پر ہیں۔ اب بعد اس کے ہم آپ کے امور میں شک نہیں کریںگے اور آپ کی شان میں ہمیں کچھ شبہ نہ ہوگا اور جو کچھ آپ فرمائیںگے ہم وہی کریںگے۔ پس اگر آپ یہ کہو کہ ہم امریکہ ۱؎ میں چلے جاویں تو ہم وہیں جائیںگے۔‘‘ اگر کوئی مرزائی یا سیٹھ اسماعیل آدم میمن پریزیڈنٹ انجمن احمدیہ بمبئی حضرت پیر صاحب العلم کا خط دکھائے تو وہ تین روپیہ انعام پائے۔ ورنہ ہم تو وہی کہیںگے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے جھوٹے کی نسبت لکھا ہے کہ: ’’جھوٹے پر اگر ہزار لعنت نہیں تو پانچ سو سہی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۶۶، خزائن ج۳ ص۵۷۲) ۹… قادیانی دوستو! ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی کا رسولوں پر تو کیا ایمان تھا۔ بلکہ سید المرسلین، خاتم النبیین شفیع المذنبینﷺ پر بھی اس کذاب کا ایمان نہ تھا۔ یقین نہ آئے تو سنئے۔ (ازالہ اوہام ص۴۰۰، خزائن ج۳ ص۳۰۷) پر دشمن رسول لکھتا ہے کہ: ’’میرا تو یہی مذہب ہے۔ جس کو دلیل کے ساتھ پیش کرسکتا ہوں کہ تمام نبیوں کی فراست اور فہم آپ کی فراست کے برابر نہیں۔ مگر پھر بھی بعض پیش گوئیوں کی نسبت آنحضرتﷺ نے خود اقرار کیا ہے کہ میں نے ان کی اصلی حقیقت سمجھنے میں غلطی کھائی۔‘‘ اگر کوئی مرزائی ایک پیش گوئی بھی آنحضرتﷺ کی ایسی بتائے جس میں آپ نے یہ فرمایا ہو کہ پیش گوئی سمجھنے میں میں نے غلطی کھائی ہے تو وہ مرزائی دوروپیہ انعام پائے۔ ورنہ ہم تو وہی کہیںگے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۱۶، خزائن ج۲۲ ص۵۵۲) ۱؎ مرزائیو! جیسے مرزاقادیانی نے قادیان کو دمشق بنادیا تھا ویسے آپ کہیں طاغوت کو طاعون نہ بنالینا۔