احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! الحمد ﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد خاتم النبیین وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اجمعین! جہلم کی مرزائی پارٹی نے ایک ٹریکٹ سیکرٹری اصلاح وارشاد جماعت مرزائیہ کی طرف سے ختم نبوت اور بعض دیگر مسائل کے بارے میں ’’ہمارا نقطہ نظر‘‘ کے نام سے ستمبر ۱۹۶۶ء کے مہینہ میں شائع کیا تھا۔ جس میں نہ صرف یہ کہ عالم حقانی حضرت مولانا عبداللطیف صاحب فاضل دیوبند خطیب جامع مسجد گنبد والی زید مجدہم کے خلاف کیچڑ اچھالا گیا ہے۔ بلکہ تمام ان مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر زندہ ہونے اور پھر قیامت سے پہلے زمین پر نازل ہونے کے معتقد ہیں اور مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت کو تسلیم نہیں کرتے۔ چنانچہ ٹریکٹ مذکور ص۶ پر مرزائی سیکرٹڑی نے لکھا ہے کہ: ’’ایک اور بات جو بڑے تکرار سے کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ختم نبوت کامنکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ یہ اصول ہمارے نزدیک بالکل درست اور صحیح ہے۔ اسی وجہ سے ہم یہ صحیح سمجھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے مبارک دور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمدکے معتقد اور ان کا انتظار کرنے والے ختم نبوت کے منکر اور اپنے مسلمہ عقیدہ کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ یہ پر فریب عبارت تمام مسلمانوں کے لئے انتہائی اشتعال انگیز تھی اور حضرت مولانا عبداللطیف صاحب موصوف کے متعلق ٹریکٹ مذکور ص۱ کے یہ الفاظ بھی کچھ کم فتنہ انگیز نہیں تھے کہ: ’’چند دنوں سے گنبد والی مسجد کے خطیب مسلسل جماعت احمدیہ کے خلاف معاندانہ پروپیگنڈہ اور اشتعال انگیزی میں مصروف ہیں۔ ہم ان کی اشتعال انگیزی کو خداتعالیٰ کے حضور پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ افوض امری الیٰ اﷲ ان اﷲ بصیر بالعباد۔ البتہ خطیب صاحب مذکور کے اعتراضات والزامات کی حقیقت اس غرض سے بیان کی جاتی ہے کہ عوام الناس کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو جائیں۔‘‘ علاوہ اشتعال انگیزی کے مرزئی سیکرٹری نے حضرت مولانا موصوف کی تقاریر کو بہانہ بنا کر از خود بعض مابہ النزاع مسائل کو چھیڑا ہے۔ اس لئے اس کا جواب دینا ضروری تھا۔ تاکہ عامتہ المسلمین مرزائیت کے دجل وفریب سے بچ جائیں۔ لیکن ان دنوں میں چونکہ مرزائیوں ہی کی مفسدانہ حرکات کی وجہ سے ضلع جہلم کے حالات تشویش ناک تھے۔