احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! نحمد اﷲ العظیم ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! مہربان، مخلصان، دشمن ایمان۔ السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ! میں نے بنظر خیرخواہی آپ کے پاس ہدایت نمارسالے بھیجے تھے تاکہ آپ اس وقت کے دجالی فتنہ کی واقعی حالت کا معائنہ کر کے اس سے علیحدہ ہو جائیں اور راہ مستقیم اختیار کریں۔ مگر آپ کے نامۂ پرغضب سے معلوم ہواکہ آپ ’’ختم اﷲ علیٰ قلوبہم وعلیٰ سمعہم‘‘ کے گروہ میں داخل ہوچکے ہیں۔ جنہیں خدا اور رسول کے کلام سے بھی ہدایت نہیں ہوئی اور اس تیرہ سو برس کے عرصہ میں متعدد نفس پرست بظاہر قرآن وحدیث کو مان کر ’’فمن اظلم ممن افتریٰ علیٰ اﷲ کذباً‘‘ کے مصداق بنے اور بہت مخلوق کو اپنا پیرو بنا کر انہیں جہنم کا مستحق بنایا۔ اسی طرح آپ کے گمراہ کرنے والے نے حضرت سید الانبیاء علیہ الصلوٰۃ والثنا کی چالیس کروڑ امت کو جسے اﷲتعالیٰ اپنے کلام پاک میں ’’خیر امۃ‘‘ یعنی بہترین امت کا خطاب دے چکا تھا۔ انہیں کافر اور جہنم کا مستحق ٹھہرا کر صداقت کلام الٰہی اور عظمت وشان محمدی کو پامال کیا۔ اب آپ اس کی تائید میں مخصوص امت محمدیہ یعنی سچے حضرات صوفیائے کرام اور اولیاء اﷲ جن میں حضرت جنید، حضرت شبلی، حضرت غوث جیلانی، حضرت معین الدین چشتی، حضرت بہاؤالدین نقشبندی علیہم الرحمۃ داخل ہیں ان مقبولان خدا پر جھوٹے الزام لگا کر وعید ’’من عادیٰ ولیا فقد اذنتہ بالحرب‘‘ کے مستحق ہوگئے۔ بایں ہمہ اپنے مقتدأ دجال وقت کے کسی الزام کا جواب نہ دے سکے اور ان کے جھوٹا ہونے اور بے انتہاء کذابی کو تسلیم کر کے الزامی جواب یہ دیا کہ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ خدا اور اس کا رسول یہاں تک کہ حضرت سرور انبیاء علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام (جن کی پیروی کے لئے ارشاد خداوندی ہوا) ’’واتبعوا ملۃ ابراہیم حنیفا‘‘ وہ بھی جھوٹ بولتے ہیں۔ پھر اگر دوسرا جھوٹ بولے تو اس کیا الزام ہے۔ (اس میں جو کچھ اسلام کی بیخ کنی ہے وہ ہر ذی عقل پر ظاہر ہے) یہ تو آپ کی تمام تحریر کا نتیجہ ہے۔ اب میں آپ کے الزامات کا مختصراً جواب بھی آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں جو آپ نے اپنی کور باطنی سے ایک علامہ زمان، مجدد دوران، ہادی مضلان، رہنمائے گم گشتگان پر لگائے ہیں۔ جس سے بخوبی ثابت ہوتا ہے کہ میں نے جو بغرض خیر خواہی بعض رسالے آپ کے پاس بھیجے تھے اس سے آپ کو غصہ ہوا اور اس غصہ نے ان رسالوں کو سمجھنے نہ دیا اور اپنے مقتدأ گمراہ کنندہ کی صداقت بھی ثابت نہ کر سکے۔ اس لئے طیش میں آکر ایک ایسے بزرگ پر جھوٹے الزام لگائے جن کے فیض ہدایت سے ایک عالم مستفیض ہوا اور