احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
وقت سے ان کی تلافی کراتے اور خلیفہ وقت بھی علی الاعلان اپنی غلطی کا اقرار کرتا اور اس سے رجوع کا اعلان کراتا۔ پس صحابہ کرامؓ کے اس طرز عمل کو پیش کر کے میں بھی اپنی جماعت سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ میری شکایات کو سننے کے لئے فوراً ایک آزاد کمیشن مقرر کرے، اگر وہ کمیشن میری شکایات کو سن کر میرے ساتھ متفق ہو جائے کہ ان شکایات کی موجودگی میں خلیفہ، خلیفہ نہیں رہ سکتا تو پھر وہ ان شکایات کی تحقیق میں اگر وہ شکایات صحیح ثابت ہو جائیں تو موجودہ اور آئندہ خلیفہ کے متعلق اپنا فیصلہ کرے۔ میں جماعت کو یقین دلاتا ہوں کہ جن نقائص کی وجہ سے میں بیعت سے علیحدہ ہوا ہوں وہ یقینا خلیفہ میں موجود ہیں اور ان کے اثبات کے لئے میرے پاس کافی دلائل ہیں اور وہ ایسے نقائص ہیں کہ جن کی موجودگی میں کوئی شخص خلیفہ نہیں رہ سکتا۔ پس جماعت کا یہ فرض ہے کہ ان کی تحقیق کی طرف فوراً توجہ کرے۔ ورنہ وہ مجرمانہ خاموشی کی مرتکب ہوگی اور اﷲتعالیٰ کے حضور اپنی اس غفلت کی جوابدہ ہوگی۔ جب تک انہیںعلم نہیں تھا۔ اس وقت تک وہ معذور تھے۔ لیکن اب جب کہ ان کے علم میں بات آگئی ہے تو اب خاموشی اﷲتعالیٰ کی نگاہ میں انہیں قصور وار بنادے گی۔ پس دوستو! اٹھو اور خوف کی چادر اتار کر مومنانہ دلیری سے کام لیتے ہوئے تحقیق شروع کر دو۔ خلیفہ کی اجازت کی اس میں قطعاً ضرورت نہیں۔ خلیفہ اور خاکسار کا مقدمہ جماعت کے سامنے پیش ہے۔ جماعت کا فرض ہے کہ وہ فریقین کے بیانات سن کر انصاف کے ساتھ اپنا فیصلہ کر دے۔ نہ کہ یکطرفہ بیان سن کر ہی ایک بھائی کے خلاف ڈگری دے دے۔ جیسا کہ اس وقت تک کیا گیا ہے۔ درست یاد رکھیں کہ اگر انہوں نے اس وقت دلیری سے کام لے کر تحقیق نہ کی تو وہ خلیفہ کو ان نقائص میں مبتلا رکھنے میں ان کے ممدو معاون بن کر اﷲتعالیٰ کے حضور خود مجرم قرار پائیںگے اور ان نقائص کی وجہ سے جو خطرناک نتائج جماعت میں پیدا ہو رہے ہیں۔ ان تمام کی ذمہ داری خود جماعت پر ہوگی۔ اے خدا تو گواہ رہ کہ میں نے وما علینا الا البلاغ کے ماتحت جماعت کو اس کے فرض سے آگاہ کر دیا ہے اور اب اگر وہ اپنے فرض کو شناخت نہیں کرتی تو یہ اس کا قصور ہے۔ میں اب بری الذمہ ہوں۔ ہاں میں اﷲتعالیٰ کے دوسرے ارشاد ذکرّ کی تعمیل میں حسب توفیق وحسب استطاعت پھر بھی یاد کراتا ہوںگا۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ‘‘ خاکسار: عبدالرحمن مصری، مورخہ ۱۳؍جولائی ۱۹۳۷ئ!