احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
پیش نہیں کیا۔ نہ تحریراً نہ تقریراً نہ اشارۃً اور نہ کنائیۃً نہ بالواسطہ نہ بلا واسطہ۔ کسی کو میرے اس بیان میں شک ہو تو خود حضرت صاحب سے براہ راست دریافت کر لے۔ مجھے چند ماہ قبل ایک معزز دوست اور پھر چند دن قبل ایک دوسرے معزز دوست نے بتلایا کہ حضرت صاحب نے کہا ہے کہ یہ بات بالکل غلط ہے۔ شیخ صاحب نے کبھی ایسا نہیںکہا۔ مجھے بھی یہ افواہ پہنچی ہے۔ مگر نہ معلوم کس شخص نے اسے پھیلا دیا ہے۔ پس دوستو! یاد رکھنا چاہئے کہ یہ وجہ بالکل غلط اور کسی شریر کی بنائی ہوئی ہے۔ اسی طرح پر اگر کوئی اور وجہ جس کا تعلق کسی نفسانی غرض یا دنیوی مفاد کے ساتھ ہو۔ میری طرف منسوب کی جاوے تو اس کو بھی اسی طرح غلط سمجھیں اور میرے مفصل بیان کا انتظار کریں۔ جس میں اس اقدام کی اصل وجہ بیان کروںگا۔ اس مفصل بیان کو شائع کرنے کے لئے سردست میں متردد ہوں۔ کیونکہ جماعت کے شیرازہ کے بکھر جانے کا غم میرے دل کو کھائے جارہا ہے۔ میں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح یہ معاملہ بغیر پبلک میں آئے۔ اندر ہی اندر طے ہو جائے۔ لیکن میری کوشش کامیاب نہیں ہوئی اور اس کی بھی اصل وجہ میرے مفصل بیان میں آجائے گی۔ اگر وہ شائع ہو۔ لیکن اس کے شائع کرنے سے قبل میں جماعت کے تمام ذمہ دار دوستوں کی خدمت میں پرزور اور درد مندانہ اپیل کرتا ہوں کہ بہتر صورت یہی ہے کہ اس نازک معاملہ کو باہمی طور پر سلجھائیں۔ مجھ پہ گالیوں اور گند اچھالنے اور کمینگی دکھانے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ میں ان دوستوں کے سامنے اپنی تینوں چٹھیاں رکھ دوںگا اور تمام اپنے شکوے پیش کر دوںگا اور اگر ضرورت ہوئی تو ان کے دوست ہونے کے ثبوت بھی بتلادوںگا۔ جن کی روشنی میں وہ خود دیکھ لیںگے کہ آیا میری تحریروں میں کسی قسم کی گالی ہے۔ میں نے جو قدم اٹھایا ہے محض خدا کے لئے اٹھایا ہے اور جماعت کے اندر ایک بہت بڑا بگاڑ مشاہدہ کر کے جو بہت سے لوگوں کو دہریت کی طرف لے جا چکا ہے اور بہتوں کو لے جانے والا ہے۔ اس کی اصلاح کی ضرورت محسوس کر کے بلکہ اس کو ضروری جان کر اٹھایا ہے اور اس سے میں پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ ممکن ہے کہ میرے خلاف نفرت کے ریزولیوشن پاس کرادئیے جائیں۔ یا جماعت کو اور رنگ میں ابھار دیا جاوے۔ لیکن مجھے اس کی پرواہ نہیں میری آواز آج نہیں کل۔ کل نہیں پرسوں سنی جاوے گی اور ضرور سنی جاوے گی۔ انشاء اﷲ تعالیٰ۔ کیونکہ وہ آواز اپنے اندر حق رکھتی ہے اور حق کبھی دبایا نہیں جاسکتا۔ مجھے ناکامی سے ڈرایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس سے قبل بھی لوگ اٹھے اور ناکام رہے۔ ممکن ہے کہ پہلے اٹھنے والے کسی دنیوی غرض کے ماتحت یا انتقامی جذبہ کے ماتحت اٹھے ہوں۔ اس لئے ناکام رہے ہوں۔ لیکن مجھے اپنی کامیابی پر خداتعالیٰ کی مدد اور نصرت اور تائید کے