احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حضرت صاحب کی خدمت میں بغرض شادی پیش کی تھی اور حضرت صاحب نے اس کو اپنے عقد میں لینے سے انکار کردیا۔ اس پر میں حضرت صاحب سے ناراض ہوگیا اور اس ناراضگی کے غصہ میں اس قسم کی حرکت کا مرتکب ہوا ہوں۔ میں اس پروپیگنڈا کو دیر سے سن رہا ہوں۔ لیکن خاموشی اور صبر کے ساتھ اس کی تکلیف برداشت کرتا چلا آرہا ہوں۔ لیکن اب جب کہ تمام قادیان میں اور باہر دونوں جگہ یہی وجہ ذہن نشین کرادینے کی کوشش کی جارہی ہے اور مجھے خیال پڑتا ہے کہ یہ سب کچھ اس لئے کیا جارہا ہے کہ تالوگوں کو وجہ دریافت کرنے کی جو طبعی خواہش ہے وہ اس وجہ کے بیان کر دینے سے پوری ہو جائے اور وہ اس سے تسلی پاکر وہ امر جو اس علیحدگی کا حقیقی باعث ہے اسے دریافت کرنے سے رک جائیں۔ میں یہ بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اس غلط بیانی کی اب علانیہ تردید کروں۔ قادیان میں تو ہر ایک کی زبان پر یہی وجہ جاری ہے کہ لیکن مجھے اطلاع ملی ہے کہ لاہور میں بھی مولوی غلام رسول صاحب راجیکی نے بیان کیا کہ شیخ صاحب نے خاندان نبوت میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ اس لئے شیخ صاحب نے علیحدگی اختیار کر لی۔ گو مجھے یقین نہیں کہ مولوی غلام رسول صاحب راجیکی جیسے عالم آدمی نے اتنی بے احتیاطی سے کام لیا ہو کہ ایسی بے بنیاد بات بغیر تحقیق کہہ دی ہو۔ لیکن بہرحال چونکہ اس کا چرچا عام ہے۔ اس لئے میں اس کے متعلق اتنا عرض کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ کیا دوستوں کا یہ فرض نہ تھا کہ ایسی بات منہ سے نکالنے سے قبل وہ ان سے بھی دریافت کر لیتے۔ جن کا اس معاملہ کے ساتھ تعلق تھا۔ یعنی خود حضرت صاحب سے یا اس خاکسار سے میرے نزدیک یقینا ان کا مذہباً اور اخلاقاً دونوں لحاظ سے فرض تھا۔ پس انہوں نے ایک اہم فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کر کے اپنے ایک بھائی کے احساسات کو ناواجب طور پر مجروح کیا ہے اور اس کی طرف ایسی گندی اور کمینہ بات منسوب کی ہے کہ اس پر جتنی بھی نفرین کی جاوے کم ہے۔ یعنی ایک ادنیٰ سی دنیوی خواہش کے پورا نہ کئے جانے پر جماعت کے خلیفہ کے خلاف آواز اٹھا کر جماعت کے اتحاد کو خطرہ میں ڈالنے کے لئے تیار ہوگیا ہے۔ اس ذہنیت پر میں سوائے ’’انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون‘‘ کہنے کے اور کیا کہہ سکتا ہوں۔ امید کرتا ہوں کہ جن دوستوں نے اس قسم کی وجہ گھڑنے میں جلد بازی سے کام لیا ہے وہ اپنی غلطی کی معافی اﷲ تعالیٰ سے مانگیں گے اور آئندہ سے اس کی اشاعت سے اپنی زبان کو روک لیںگے۔ میں اس تحریر کے ذریعہ تمام دوستوں کو خواہ وہ قادیان کے ہیں یا باہر کے اطلاع دیتا ہوں کہ یہ بات بالکل غلط ہے۔ میں نے کبھی بھی حضرت صاحب کی خدمت میں اپنی لڑکی کا رشتہ