احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
آپ نے ۶؍جولائی ۱۹۲۷ء کی شب کی تقریر میں فرمایا کہ: ’’رسول کریمﷺ کا یہ ارشاد کہ ’’الکفر ملۃ واحدۃ‘‘ اس موقعہ پر بھی پورا ہورہا ہے۔ مصری صاحب جب تک جماعت میں تھے کوئی احراری کوئی غیر مبائع اور کوئی غیر احمدی ان کے پاس نہ آتا تھا اور نہ وہ ان لوگوں سے میل جول رکھتے تھے۔ لیکن ادھر ان کو جماعت سے علیحدہ کیاگیا۔ ادھر ڈاکٹر عبداﷲ کا لڑکا ان کے مکان پر پہنچ گیا۔ مہرالدین آتشباز ان کے لئے بیتاب ہوگئے۔ عمردین پیغامی ان کے پاس دوڑا آیا۔ باوجود اختلاف عقائد کے ان کا آپس میں کیا تعلق پیدا ہوگیا۔ یہی کہ الکفر ملۃ واحدۃ ‘‘ سبحان اﷲ کیا ہی عجیب وغریب نکتہ معرفت ہے۔ خود داد ملی ہوگی۔ میر صاحب اگر آپ نے ’’الکفر ملۃ واحدۃ‘‘ کا پرکیف نظارہ ملاحظہ کرنا ہو تو جاؤ اخبار زمیندار اور احسان کی گلیوں اور کوچوں میں اور دیکھو کہ کون غریب اور نادار احمدی قوم کے گاڑھے پسینہ کی کمائی کی تھیلیاں لٹانے کے لئے پھر رہے ہیں۔ کبھی ایڈیٹر ’’زمیندار‘‘ کی ناصیہ فرسائی ہو رہی ہے تو کہیں احسان کے دفتر میں تملق بازی کی جارہی ہے اور کہیں قادیان کے موقعہ شناس اور ضرورت مند غیر احمدیوں کو سنہری رو پہلی وعدے دئیے جارہے ہیں۔ مولوی عبدالغنی خان صاحب ضرور گواہی دے دیںگے کہ یہی مہردین آتش باز ان کے خلوت خانہ میں ان سے گھنٹوں راز ونیاز بازی کرتا رہتا تھا اور پھر باربار اسی مہردین کو بلوایا جاتا تھا۔ مولوی عمردین شملوی آج نہیں۔ بلکہ ہمیشہ سے آتا اور میرے ہی ہاں رہتا ہے اور پھر سب چھوٹے اور موٹے بزرگوں اور خوردوں سے خوب میل جول رکھتا رہا ہے۔ ہاں میر صاحب! یاد آیا۔ یہ عمرالدین پیامی وہی تو ہیں جسے آپ نے اپنے رازدار خصوصی اجمیری کو ایک کار خاص کے لئے دہلی بھیج کر بلوایا تھا اور وہ ایک خاص مخفی مہم کی سرانجامی کے لئے بہشتی مقبرہ کی سڑک والی مشہور ومعروف تاریخی بلڈنگ میں بھیجے گئے۔مگر افسوس کہ وہ مہم ناکام رہی۔ پس میر صاحب مکرم! ان احراریوں اور دشمنان احمدیت کی کوچہ گردی نذرانہ خاص کی تھیلیاں ہاتھ میں لے کر پھرنے پر ’’الکفر ملۃ واحدۃ‘‘ عائد نہیں ہوتا تو اب جماعت احمدیہ کی طرف سے اس قدر ناروا مظالم اور بیوفائی اور جورو استبداد کے مظاہرہ کے وقت اگر کوئی احراری یا غیر احمدی یا ہندو کسی روپیہ کے لالچ سے نہیں بلکہ انسانیت کے تقاضے سے ہمارے پاس از خود آتا