ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اور فضل شامل حال ہو جاتا ہے تو اعمال کی اصلاح پر کیسے رحمت سے ناامیدی اور مایوسی ہو سکتی ہے ۔ حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : کلکم خطاؤن و خیر الخطائین التوابون ( تم سب خطاوار ہو اور تم میں بہتر خطاوار توبہ کرنے والے ہیں ) مصائب کے اصل سبب معصیت کا بیان ( ملفوظ 97 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اصل سبب مصائب کا معصیت ہے اب یہ شبہ ہوتا ہے کہ جو معصیت سے اجتناب رکھنے والے ہیں وہ بھی تو مصائب میں مبتلا ہوتے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ ان کے مصائب میں اور ان کے مصائب میں زمین آسمان کا فرق ہے یہ ان مصائب سے پریشان نہیں ہوتے اس لیے وہ حقیقی مصائب نہیں محض صورتا مصائب ہیں اور وجہ پریشان نہ ہونے کی یہ ہے کہ ان کو حق تعالی سے محبت ہوتی ہے اور محبت اور عشق وہ چیز ہے کہ تمام تلخیوں کو شیریں بنا دیتی ہے ۔ میں اس پر ایک مثال بیان کرتا ہوں کہ ایک عاشق مدت سے محبوب کی تلاش میں تھے کہ کہیں ملے تو دل ٹھنڈا ہو ، اس تمنا اور آرزو میں سالہا سال گرد چھانتا پھر رہا تھا کہ دفعتا پشت کی طرف سے ایک شخص نے آ کر اور آغوش میں لے کر اس طرح دبایا کہ ہڈی پسلی ایک ہونے لگی اور آنکھیں تک باہر نکل آئیں مگر جب پیچھے نظر کرتا ہے تو دیکھتا ہے کہ وہی محبوب ہے جس کی ملاقات کی تمنا میں برسوں گلیوں اور جنگلوں کی خاک چھان ماری ۔ اب میں پوچھتا ہوں کہ وہ محبوب اس سے کہے کہ اگر تجھ کو میرے دبانے سے تکلیف یا ناگواری ہو تو میں تجھ کو چھوڑ کر کسی اور کو جو تیرا رقیب ہے جا دباؤں ۔ صاحبو ! اس وقت یہ بجز اس کے اور کیا کہے گا کہ یہ تکلیف نہیں ، یہ تو ہزاروں راحتوں سے بڑھ کر راحت ہے ۔ گو بظاہر جسم کو تکلیف ہو گی مگر قلب کی یہ کیفیت ہو گی اور بزبان حال یہ کہے گا : کشتگان خنجر تسلیم را ہر زماں از غیب جان دیگرست اور یہ کہے گا : نشو نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی اور یہ کہے گا :