ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
گیارہویں میں پہنچ کر انتقال ہو گیا ۔ مرمت ایک کی بھی نہیں کرائی وجہ یہ تھی کہ اس کی واقعی حقیقت ان کی نظر میں نہ تھی آج کل کے جو عقلاء ہیں وہ ان ناپئیدار چیزوں کو مایہ فخر سمجھتے ہیں اور اپنے بڑے قیمتی وقت کو اس کے حاصل کرنے کے لئے صرف کرتے ہیں ۔ 8 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم جمعہ ایک غیر مقلد کا گستاخانہ خط ( ملفوظ 555 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ادب محض تعظیم و تکریم کا نام نہیں اصل ادب یہ ہے کہ دوسرے کو دل آزاری سے بچانا اور راحت کا اہتمام کرنا ( کما فی القاموس حسن التستاول فی الصراح نگاہ داشت حد ہر چیزاہ و داخل ما ذکر فیہ ) ایک غیر مقلد صاحب کا خط آیا تھا نہایت گستاخانہ میں نے ان کو نہایت نرم جواب دیا اور اس میں ضروری اصول کی رعایت رکھی ۔ میں نے لکھا کہ اگر آپ کو مجھ سے استفادہ مقصود ہے تو یہ لہجہ استفادہ کا نہیں اور اگر افادہ مقصود ہے میں نہایت خوشی سے اجازت دیتا ہوں کہ آپ مجھ کو میری غلطیوں پر اطلاع دیں لکھا ہے کہ مجھ کو استفادہ مقصود ہے افادہ وہ کر سکتا ہے جس کو مساوات کا درجہ حاصل ہو میں تو خادم ہوں جوتیوں کے برابر بھی درجہ نہیں رکھتا مگر پھر بھی تحریر کا رنگ مناظرانہ ہے عجیب حالت ہے لوگوں کی ایک ہی وقت میں ایک ہی تحریر میں دو متضاد باتیں جمع پھر اس پر دعوے علم کا ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ یہ تو مشاہدہ ہو گیا کہ یہ لہجہ افادہ کا ہے پس اب آپ مجھ کو میری غلطیوں پر اطلاع دیں میں نہایت ٹھنڈے دل سے انشاء اللہ غور کروں گا لیکن اسی کے ساتھ آپ کو جواب نہ دوں گا اگر غلطی سمجھ میں آ جائے گی تو ترجیح الراجح میں شائع کر دوں گا اس کے بعد فرمایا کہ میرے عنایت فرماؤں نے درحقیقت مجھ پر بڑا احسان کیا ہے کہ میرے لئے سہولت پیدا کر دی وہ یہ کہ میں نے تصانیف کیں جن کی تصحیح کے لئے اگر میں اہتمام کرتا تو کتنا روپیہ خرچ ہوتا اب انہوں نے غور کر کے غلطیاں نکالیں اور میں نے ترجیح الراجح میں شائع کر دیں اور کہتا رہتا ہوں تو مفت میں اتنا بڑا کام ہو گیا اور خدا نہ کرے مجھ کو ضد تھوڑا ہی ہے یہ تو دین ہے اس میں سب ہی مسلمانوں کی شرکت ہے سب مل کر خدمت کریں ان معترض