ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
مضامین ہوتے تھے اس زمانہ میں ایک صاحب کا خط آیا تھا اس میں اسی ( 80 ) سوالات تھے میں نے سب کا جواب لکھا مگر اب تجربہ سے معلوم ہوا کہ رعایت کرنے سے لوگ حدود میں نہیں رہتے اس لیے اب طرز بدل دیا آج ہی ایک صاحب کا خط آیا اس میں سات سوالات ہیں اور اس پر یہ لکھا ہے کہ یہ امراض کا بیان تو اجمالی ہے میں نے جواب میں لکھا ہے کہ امراض کا بیان تو اجمالی ہو سکتا ہے مگر علاج کا بیان اجمالی نہیں ہو سکتا اور تفصیلی کا وقت نہیں لہذا ایک لفافہ میں ایک ہی مرض کا ظاہر کر کے علاج پوچھا جائے ۔ دست بوسی کی خواہش کا جواب ( ملفوظ 473 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے کہ حضرت کی دست بوسی کو بہت دل چاہتا ہے میں نے لکھا ہے کہ مجھ سے بھی پوچھا کہ میرا دل بھی چاہتا ہے یا نہیں تکلفات کا یہی جواب ہے ۔ ہر ایک کی استعداد کے موافق معاملہ کرنا ( ملفوظ 474 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ بہت ہی بڑا معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو مریدی کی ترغیب دے کر بھیجا جاوے ، بڑی غیرت کی بات ہے ، مجھ کو اگر شبہ بھی ہو جاتا ہے کہ یہ کسی کا ترغیب دیا ہوا آیا ہے اس کو جمنے نہیں دیتا ، اب تو یہ آفت ہو گئی ہے کہ یہ باتیں مشائخ کو ناگوار نہیں ہوتیں ، اچھی خاصی ایجنسی ہو رہی ہے معتقد لوگ دوسروں کو پھانس کر لاتے ہیں اور وہ دھڑا دھڑ مرید کرتے ہیں کیا خرافات ہے طالب کو مطلوب ، مطلوب کو طالب بنا رکھا ہے اور اصل یہ ہے کہ اپنی اپنی رائے ہے ہم کیوں کسی کے مقلد بنیں ہم تو جو اپنے جی میں آئے گا وہ کریں گے پھر مریدی میں کیا رکھا ہے اگر کوئی چیز اہتمام کی ہے وہ شریعت مقدسہ ہے اور ایسی مریدی سے طالبوں کا کوئی بھی تو نفع نہیں کہ جو آیا مرید کر لیا اس میں تو مرید متبوع ہو گیا حالانکہ اس کو کام کرنے والا ہی جانتا ہے کہ کس کے لیے کس وقت کیا ضرورت ہے جیسے روٹی پکانے والی سمجھتی ہے کہ اب تیز آنچ کی ضرورت ہے یا نرم آنچ کی ضرورت ہے تو دوسرا اس میں کیوں دخل دے اور کیوں رائے دے ، میرے متعلق یوں سمجھتے ہیں کہ یہ مرید کرنے سے یا مرید کو بنانے سے پہلو تہی کرتا ہے کسی کو کیا خبر میں نے دس دس برس بیس بیس برس نباہا