ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ان پر بھی بے اصول باتوں پر ڈانٹ ڈپٹ ہوتی ہو گی ، فرمایا کہ پرسوں ہی کا واقعہ ہے کہ چند عورتیں گاؤں کی آئی تھیں ، وہ کچھ کپڑا ساتھ لائی تھیں ، انہوں نے گھر میں دینا چاہا گھر میں سے کہا کہ بدون ان کی اجازت کے میں نہیں لے سکتی ، ایک ان میں سے بولی کہ مولوی جی تھوڑا ہی گٹھری کو کھول کر دیکھیں گے انہوں نے ڈانٹا اور کہا کہ کیا واہیات ہے میں بغیر ان کی اجازت کے ایسا کب کر سکتی ہوں ۔ خبردار ! جو ایسی بیہودہ فرمائش کی سو ان کو بھی ضرورت پڑی ڈانٹنے کی وہ سب عورتوں کی بڑی سفارش کیا کرتی تھیں ، جب اپنے پر پڑی تو وہی کیا جو میں کرتا ہوں اور میرا معاملہ تو گھر والوں کے ساتھ بھی ان باتوں میں وہی ہے جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں کو فرمایا تھا کہ پہلے تم عمر کے اقارب تھے اور اب امیرالمؤمنین کے اقارب ہو ، لوگوں کی نظر تمہارے افعال پر ہو گی ، اگر تم نے کچھ فروگذاشت کی تو تم کو اوروں سے دگنی سزا دوں گا ۔ مخاطب پر حق کا اثر ( ملفوظ 89 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مخاطب پر حق کا اثر ہوتا ہی ہے حتی کہ اگر غصہ بھی حق پر ہو اور بالکل حق پر تو مخاطب کو اس میں ندامت ہوتی ہے ۔ اگر اس کے خلاف ہو تو گو کلیہ نہیں مگر احتمال غالب یہ ہوتا ہے کہ اس غصہ میں ضرور کچھ آمیزش ہے باطل کی ۔ میں نے اس کا تجربہ کیا ہے ۔ مثلا کسی کو نمازی نماز کی نصیحت کرے تو اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ محض اللہ کے واسطے تبلیغ کی اور اور اس کی ہمدردی اور خیر خواہی مقصود ہے تو اس کا اثر تو اور ہو گا اور ایک یہ کہ اس کی تحقیر مقصود ہے اور اپنی بڑائی اور اپنے کو نمازی سمجھ کر اس سے افضل سمجھ رہا ہے اس وقت کا کچھ اور اثر ہو گا ۔ یکم شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح نماز عید الفطر یوم سہ شنبہ حضرت کی دارو گیر اور لوگوں کا اعتراض ( ملفوظ 90 ) فرمایا کہ آج نماز عید میں بدتمیزی کا طوفان نہ تھا ، صرف موج تھی کیونکہ تھوڑی سی فوج تھی ۔ 27 رمضان المبارک یعنی آخری جمعہ کے روز تو لوگوں نے نہایت ہی گنوار پن سے کام لیا ۔ بھلا اگر میرے مزاج میں سختی ہوتی تو آج میں نے سختی کا کیوں نہ برتاؤ