ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کمال نہیں ، سالک تو وہ ہے کہ اس کے مقام کو غلبہ ہو اور اس کا حال مغلوب ہو ۔ مغلوبیت میں شعور رہتا ہے اختیار نہیں رہتا ( ملفوظ 395 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مغلوبیت میں اختیار نہیں رہتا اور بعض اوقات شعور رہتا ہے شعور اورچیز ہے اور اختیار اور چیز ہے جیسے آپریشن کے وقت نشتر لگنے پر آہ نکلتی ہے اس وقت اختیار نہیں رہتا مگر شعور ہوتا ہے ۔ یہ حالت بے اختیاری کی اضطرار کہلاتا ہے اس کو غلبہ حال بھی کہتے ہیں اور حال کوئی مقصود چیز نہیں ایک وقتی بات ہے اور مقام مقصود ہے مگر غیر مبصر ان دونوں میں فرق نہیں کر سکتا اس لیے اس کو حق نہیں کہ وہ کسی پر اعتراض کرے اس کو تو اشتباہ کے موقع پر صرف یہ کرنا چاہیے کہ خاموش رہے ہاں مبصر کو حق ہے کہ اپنی بصیرت سے صاحب حال کو یہ بتلائے کہ یہ تیری حالت قابل اطمینان نہیں بلکہ ایک کیفیت کا غلبہ ہے جو چند روزہ ہے اور یہ بتلانا بھی جزئی طور پر ہو کلی تحقیق نہ کرنے لگے اور جب طالب کے سامنے کلی تحقیق مناسب نہیں تو غیر طالب سے تو ایسا خطاب ہر گز نہیں چاہیے اس میں فن کی بے قدری بھی ہے ۔ لوگوں کے ناراض ہونے کی وجہ ( ملفوظ 396 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ زیادہ وجہ لوگوں کی مجھ سے ناراض ہونے کی یہ بھی ہے کہ میں سچی اور اصولی بات کہتا ہوں اس میں افراط تفریط نہیں ہوتی ، وہ لوگوں کو پسند نہیں آتی اس پر خفا ہوتے ہیں مزاحا فرمایا کہ یہ اس لیے کہ وہ بات صاف ہوتی ہے اس میں خفا نہیں ہوتا ۔ مدرسہ کی سرپرستی سے انکار اور شرائط ( ملفوظ 397 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس زمانہ میں ایک دم ایسی کایا پلٹ گئی ہے کہ جس کا وہم و گمان بھی نہ تھا کہ کبھی ایسا وقت بھی آئے گا فلاں مدرسہ کے ارکان اور مجلس شوری سے گفتگو ہوئی ۔ اس سے معلوم ہوتا تھا کہ اپنے بزرگوں کے مسلک اور مشرب کی ان کو ہوا تک نہیں لگی ۔ ایک بیہودہ تحریر پر جس سے ایک رکن صاحب نے مجھ کو خطاب کیا تھا یہ سب گڑبڑ ہوئی ۔ آخر تہذیب بھی تو کوئی چیز ہے اس میں تہذیب بھی نہ تھی میں نے سرپرستی سے انکار کر دیا