ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اور واجب میں جائز ہے اسی طرح جس چیز پر حسا جبر جائز ہے وہاں جبری سفارش بھی جائز ہے اور جہاں حسا جبر جائز نہیں وہاں پر زور سفارش بھی جائز نہیں ۔ حاصل یہ ہے کہ حقوق غیر واجبہ میں رائے کی آزادی سلب نہ ہونا چاہیے مضطر نہ کرنا چاہیے ۔ امیر آدمیوں کو اکثر لوگ ان تعویذات وغیرہ سے مسخر کرتے ہیں سو اگر ایسا مسخر ہو جائے کہ مضطر و مغلوب ہو جائے یہ قطعا حرام ہے ، عوام کے نزدیک یہ چیزیں آج کل کمالات میں شمار ہوتی ہیں حالانکہ اس کی ایک فرد یعنی جس میں دوسرا مغلوب ہو جائے معصیت بھی ہے ۔ پردہ کی ضرورت فطری امر ہے ( ملفوظ 365 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ پردہ کی ضرورت چونکہ امر فطری ہے اس لیے اگر اس میں نص بھی نہ ہوتی تو ضرر نہ تھا جیسے پیشاب پینے کا قبح امر فطری ہے اگر اس میں کوئی نص بھی نہ ہوتی مضر نہ تھا ۔ پس اگر خصم اس کا قائل ہو جائے کہ پیشاب پینا اور بے پردگی ایک ہی درجہ میں ہیں تب بھی ہمارا مدعا ثابت ہو گیا ۔ 18 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یک شنبہ لوگوں کی بدفہمی کی حد نہیں رہی ( ملفوظ 366 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں کی بدفہمی کی بھی کوئی حد نہیں یہ کہ ایک شخص ہے ( یہ شخص بے اجازت آ گیا تھا ) اس نے کئی سال سے اذیتیں پہنچانے پر کمر باندھ رکھی ہے مجھ کو اس شخص کی صورت دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے گو اس وقت جو تازہ تکلیف دی ہے وہ کوئی بڑی تکلیف نہیں اور ایک تکلیف تو ایسی پہنچائی ہے کہ اگر یہ بھی سو برس زندہ رہے اور میں بھی تو اس کا اثر نہیں جا سکتا ۔ وہ یہ ہے کہ اس شخص نے مجھ کو لکھا تھا کہ میری حالت افلاس کی ہے اگر کوئی صورت افلاس سے خلاصی کی نہ ہوئی تو میں عیسائی ہو جاؤں گا ، میں ہر چند چاہتا ہوں کہ اس سے قلب میں ذہول ہو جائے مگر نہیں ہوتا کیا کروں ، وہ یاد آ کر قلب میں کانٹا سا چھبتا ہے مجھ کو تو لوگ بدنام کرتے ہیں اس کو کوئی نہیں دیکھتا کہ نالائق موذی لوگ کیا کرتے ہیں اگر یہ شخص آنے کے وقت بذریعہ خط مجھ سے