ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہوئے ہیں پھر وہ کیا پابندی کرتے ۔ ایک پیر صاحب یہاں پر آئے ہوئے تھے ایک صاحب کی رقم مد ختم میں دعاء صحت کے لیے آئی ہوئی تھی ان کے انتقال کی خبر پا کر میں نے رقم واپس کی اس پر پیر صاحب فرماتے ہیں کہ یہ تو مد ختم کی رقم ہے اس کو واپس کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ بقیہ رقم میں ان کے لیے دعائے مغفرت کرا دی جایا کرے ، بیچاروں کو یہ بھی خبر نہیں کہ اب وہ رقم ان کے ورثاء کی ہو گئی ، اس میں تصرف کیسے جائز ہے ۔ دوسرے مغفرت محض دینی مقصد ہے اس پر اجرت لینا کہاں جائز ہے اور یہاں مالک رقم کا پورا پتہ اس ہی وجہ سے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ ایسے موقع پر رقم واپس کرنے میں دقت نہ پیش آئے ۔ نیز اگر رقم داخل کرنے والا کسی وجہ سے خود بھی واپس کرانا چاہے تو واپس ہو سکے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ کیا یہ مراد ہے کہ وہ دعاء منقطع کرنا چاہے ، فرمایا کہ ہاں یہ بھی اور اس کے علاوہ اور بھی صورتیں ہیں ، مثلا کام ہو گیا اور کوئی وجہ ہو تو اس صورت میں جو کچھ رقم صرف سے باقی رہی ہو گی ، واپس کر دی جائے گی ۔ لوگوں نے ملانوں کو غلام سمجھ رکھا ہے ( ملفوظ 174 ) ایک دیہاتی شخص نے آ کر ناتمام بات کہی اور کچھ پہلے کہے ہوئے کا مجمل حوالہ دیا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ پوری بات کہو ۔ گزشتہ بات مجھ کو بالکل یاد نہیں ۔ اس طرح واقعہ بیان کرو کہ جیسے ابھی پہلے پہلے کہہ رہا ہوں گزشتہ بات کے بھروسہ اختصار مت کرو ، یہ سمجھ کر کہو کہ یہ کہنا اور ہی بار ہے اس پر بھی اس شخص نے ادھوری ہی بات کہی ۔ فرمایا کہ اگر خود سمجھ نہ ہو تو آدمی سمجھ لے ، جو میں کہہ رہا ہوں اس کو بندہ خدا سنتا ہی نہیں ، اپنی ہی ہانکے چلا جاتا ہے اب میں دوسری طرح کہوں گا کہ عقل درست ہو جائے گی ، اب جو میں نرمی سے کہہ رہا ہوں اس کی نہ کچھ قدر ہے اور نہ پرواہ ہے کہ دوسرا کیا کہہ رہا ہے وہ اس پر بھی کچھ نہ بولا ۔ فرمایا کہ اب خاموش بیٹھا ہے جیسا بت ہو اچھا جاؤ چلو یہاں سے مہمل آدمی آتے ہیں پریشان کرنے کو اس پر وہ شخص کچھ کہنا چاہتا تھا ، فرمایا کہ اب کچھ نہ سنوں گا ، دس منٹ ہوئے سانپ کی طرح کھلاتے ہوئے نواب بنا بیٹھا رہا ، خبردار جو کبھی یہاں آیا ان لوگوں نے ملانوں کو تو غلام سمجھ رکھا ہے کہ ہر ادا میں ان کے تابع رہیں ۔